سکرنڈ آپریشن: گوٹھ ماڑی جلبانی کے 250 دیہاتیوں پر مقدمہ دائر

ضلع شہید بینظیر آباد (نوابشاہ) کی تحصیل سکرنڈ کے گوٹھ ماڑی جلبانی میں پولیس اور رینجرز کی آپریشن کے دوران دیہاتیوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی کشیدگی کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں 250 دیہاتیوں پر دائر کردیا گیا۔

پولیس اور رینجرز نے 27 ستمبر کو سکرنڈ کے قریبی گوٹھ ماڑی جلبانی میں سہ پہر کو آپریشن کیا تھا، جس دوران موقع پر 4 دیہاتی ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہوگئے تھے، بعد ازاں مزید ایک زخمی چل بسا تھا۔

کشیدگی کے دوران 4 رینجرز اہلکار بھی زخمی ہوگئے تھے اور واقعے کے بعد دیہاتیوں نے ہلاک افراد کی لاشیں قومی شاہراہ پر رکھ کر دھرنا دیا تھا، جس کے بعد نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے واقعے کا نوٹس لے کر دیہاتیوں کی فریاد پر مقدمہ دائر کرنے کا حکم بھی دیا تھا اور 4 رکنی تفتیشی کمیٹی بھی قائم کردی تھی۔

سکرنڈ آپریشن میں 4 افراد ہلاک، 9 زخمی ہوئے، ایس ایس پی حیدر رضا

بعد ازاں 28 ستمبر کو دیہاتی زاہد علی جلبانی کی فریاد پر ماڑی جلبانی تھانے میں 40 نامعلوم رینجرز، پولیس اور سرکاری اہلکاروں پر قتل اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

آپریشن میں دیہاتیوں کی ہلاکت کے بعد سندھ بھر میں مظاہریے کیے گئے جب کہ پولیس اور رینجرز کا دعویٰ ہے کہ گاؤں میں خود کش بمبار کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا گیا اور اس دوران دیہاتیوں نے مشتعل ہوکر اہکاروں پر ڈنڈوں سے حملہ کیا، جس کے دفاع میں اہلکاروں نے فائرنگ کی۔

اب پولیس کی جانب سے ماڑی جلبانی کے 250 دیہاتیوں پر سرکاری کام میں مداخلت، اغوا، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دیگر دفعات کے تحت ماڑی جلبانی تھانے میں ہی دائر کیے گئے مقدمے کی خبر سامنے آئی ہے۔

سکرنڈ آپریشن: گاؤں والوں نے رینجرز اہلکاروں پر ڈنڈوں سے حملہ کیا، نگران وزیر داخلہ سندھ

سندھی ٹی وی چینل ٹائم نیوز کے مطابق ماڑی جلبانی تھانے میں سی آئی اے نوابشاہ انچارج مقصود مگنہار کی فریاد پر 28 ستمبر کو شام 6 بجے مقدمہ دائر کیا گیا، یعنی حملے کے اگلے روز پولیس کی مدعیت میں مقدمہ دائر ہوا۔

مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں، جن میں سرکاری کام میں مداخلت، اغوا، اقدام قتل اور اسی طرح کی دیگر دفعات شامل کی گئیں۔

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں فریادی پولیس افسر نے بتایا کہ انہوں نے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) نوابشاہ کی ہدایت پر ماڑی جلبانی گوٹھ میں دھماکہ خیز مواد رکھنے والے ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس اور رینجرز کے ساتھ چھاپا مارا اور ان کے ہمراہ لیڈیز پولیس بھی تھی۔

سکرنڈ آپریشن کا مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت دائر

مقدمے کے مطابق گاؤں پہنچنے کے بعد جیسے ہی سیکیورٹی اہلکاروں نے گھر کی تلاشی لینا شروع کی تو اہلکاروں پر حملہ کردیا گیا، ان پر لاٹھیوں اور ڈںڈوں سمیت ہتھیاروں کے ذریعے حملہ کیا گیا۔

مقدمے میں دعویٰ کیا گیا کہ آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے دیہاتی اپنے ہی لوگوں کی فائرنگ میں ہلاک ہوئے۔

مقدمے میں سی آئی اے افسر نے بتایا کہ دیہاتیوں نے گھر کی چھت سے رینجرز اور پولیس والوں پر کلاشنکوف سے فائرنگ کی لیکن وہ گولیاں ان کے اپنے ہی ساتھیوں یعنی گاؤں والوں کو لگیں۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ گاؤں والوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی اہلکار گاؤں سے نکل آئے اور زخمی اہلکاروں کو علاج کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

سکرنڈ آپریشن: وزیرِ اعلٰی سندھ نے رپورٹ طلب کرلی، تحقیق کیلئے کمیٹی قائم