سندھ کے 50 فیصد زرعی رقبے سے پانی نکال دیا گیا، سندھ حکومت کا دعویٰ
فائل فوٹو: فیس بک
سندھ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ سیلاب سے متاثر 23 اضلاع کے زرعی رقبے سے 50 فیصد پانی نکال دیا گیا ہے اور متعدد اضلاع کی زرعی زمنیں ربیع کے فصل کے لیے تیار ہیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے جاری بیان میں مشیر زراعت منظور وسان نے دعویٰ کیا کہ سندھ کے تقریباً 50 فیصد زرعی رقبے سے پانی نکاسی کرلی گئی ہے،اس وقت کچھ اضلاع کی زمینیں ربیع کی فصلوں کے لیے تیار ہیں، سندھ میں 15 اکتوبر سے 15 دسمبر تک گندم کاشت کی جاتی ہے۔
منظور وسان کا کہنا تھا کہ صوبے میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے زرعی زمینوں سے پانی کی نکاسی کا سلسلہ جاری ہے اور اگر پانی کا اخراج ہوگیا تو ربیع کے دوران 70 سے 75 فیصد زیادہ بوائی متوقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سکھر، نارا، گھوٹکی اور ڈھرکی،عمرکوٹ، شہید بینظیرآباد، نوشہروفیروز اور سانگھڑ اضلاع میں ربیع کے فصل کیلئے زمین تیار ہے جبکہ قمبر،جیکب آباد اور شکارپور میں تقریباً چالیس چالیس فیصد زمین ربیع کے فصل کی کاشت کے لیے دستیاب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ میں 70 فیصد, ٹھٹہ اور کشمور میں پچاس پچاس فیصد زمین ربیع فصل کے لئے دستیاب ہے جبکہ ضلع خیرپور میں سیلابی پانی زیادہ ہے، نوابشاہ کے بھی کچھ علاقوں میں پانی کھڑا ہے، جس کی نکاسی کا کام جاری ہے. منظور وسان کا کہنا تھا کہ سندھ کے کئی اضلاع کی زرعی زمینیں زیر آب ہونےکی وجہ سے گنے کی فصل ابھی تک کاشت نہیں ہوسکی اور رواں ماہ اکتوبر سے کاشت ہونے والی سبزیاں، دالیں، سرسوں اور ربیع کی اہم فصلوں سے محروم رہیں گے جب کہ محکمہ زراعت کی جانب سے کاشتکاروں کو ربیع کی فصل کاشت کرنے کے خصوصی طریقے بتانے کے لئے مشورے بھی دئیے جارہے ہیں۔
منظورووسان نے کہا کہ سندھ میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے زرعی صنعت کو بھی بڑا نقصان پہنچا ہے، کپاس کی فصل تباھ ہونے کی وجہ سے دھاگے اور کپڑے کے کارخانے بند اور مزدور بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے،باغات میں پانی کھڑا ہونے سے دیگرفصلوں کےساتھ ساتھ کیلے، آم اور نیموں کے فصلوں کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے.منظور وسان کا کہنا تھا کہ سندھ میں ربیع سیزن کے لئے سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں اور کسانوں کو بیج اور ڈی اے پی کھاد مفت دینے کے لئے سفارش کردی ہے، سندھ میں سیلاب سے زرعی سیکٹر کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے.