سندھ پبلک سروس کمیشن میں نان کمیشنڈ افسران ڈیپوٹیشن پر اہم عہدوں پر تعینات
فائل فوٹو: فیس بک
چند ماہ قبل فعال ہونے والے سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) میں تاحال متعدد اہم عہدوں پر نان کمیشنڈ اور کرپشن کی تحقیقات کا سامنے کرنے والے ملازمین کو ڈیپوٹیشن پر خدمات جاری رکھنے کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کو 2021 میں سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے بے ضابگیوں کی شکایات کے بعد غیر فعال کردیا تھا، جس کے بعد صوبائی حکومت نے جون 2022 میں سندھ اسمبلی سے سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) ترمیمی بل 2022 کا ایکٹ پاس کرواکر نئے ضوابط بنائے تھے۔
بعد ازاں سندھ حکومت نے جولائی میں محمد وسیم کو ایس پی ایس سی کا چیئرمین مقرر کیا تھا اور کمیشن نے اگست میں 2022 میں اپنا کام دوبارہ شروع کیا تھا۔
کمیشن کے نئے ضوابط تیار کیے جانے اور اس کے دوبارہ فعال ہونے کے باوجود اس کے پرانے اعلیٰ افسران کو تبدیل نہیں کیا گیا تھا اور پہلے سے ہی ڈیپوٹیشن پر تعینات نان کمیشنڈ افسران کو اپنی ذمہ داریاں جاری رکھنے کی ہدایات کی گئی تھیں۔
معلوم ہوا ہے کہ کمیشن کے اعلیٰ عہدوں پر سالوں سے نان کمیشنڈ اور کرپشن کے سامنا کرنے والے افسران ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں اور کمیشن کے نئے ضوابط کے باوجود انہیں نہیں ہٹایا گیا، جس سے کمیشن کی افادیت اور اہلیت پر سوالات اٹھتے ہیں اور امیدواروں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
روزنامہ جنگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن میں ریوینیو افسران روٹیشن پالیسی کے خلاف تاحال ڈیپوٹیشن پر اہم عہدوں پر سالوں سے براجمان ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمیشن کے ناظم امتحانات کے اہم ترین عہدے پر بھی نان کمیشنڈ افسر کئی سال سے تعینات ہیں، علاوہ ازیں ڈپٹی کنٹرولر، سیکرٹری اور اسسٹنٹ کنٹرولر کےعہدوں پر بھی باہر کے افسران کی تعیناتی سے ہزاروں اہل امیدوار مایوسی کا شکار ہیں، جبکہ چیئرمین نے اس حوالے سے جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ پبلک سروس کمیشن کے رولز میں تبدیلی، تحریری و زبانی انٹرویو دینا لازمی قرار
رپورٹ کے مطابق ناظم امتحانات کے اہم عہدے پر عبدالحفیظ لغاری کو کئی سال پہلے تعینات کیا گیا تھا جو کہ کلرک بھرتی ہونے کے بعد ریوینیو کوالیفائنگ امتحان دے کر مختیارکار بنے تھے اور پھر پروموشن لے کر گریڈ 19 میں پہنچے، جس کے بعد انہیں کمیشن جیسے ادارے میں مقرر کیا گیا۔
اخبار نے بتایا کہ مذکورہ افیسر نان کمیشنڈ ہیں اور انہوں نے کمیشن کا کمبائنڈ کمپیٹیٹو امتحان نہیں دیا، ان کو کمیشن جیسے آئینی ادارے میں صوبے کی سپیر یئر سروس پی سی ایس اور دیگر افسراں کے انتخاب کے امتحانات لینے کیلئے لگایا گیا۔
اسی طرح ریوینیو افسر نذیر قریشی کو پوسٹنگ دی گئی جس نے بھی کلکٹر پارٹ ون اور ٹو کا امتحان پاس کئے بغیر گریڈ 18 اور 19 میں ترقی حاصل کی۔
ان کی طرح ریوینیو ڈپارٹمنٹ کے گریڈ 17 کے افسر آصف محمود ملک بھی 3 سالہ روٹیشن ٹائم مکمل ہونے کے باوجود طویل عرصے سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعینات ہیں۔
ان کے علاوہ ریوینیو افسر عبدالخالق جمالی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی پوسٹ پر مقرر ہونے کے باوجود اسسٹنٹ کنٹرولر کا کام بھی کر رہے ہیں، مذکورہ افسر پر اینٹی کرپشن میں شکایتیں بھی درج ہوئیں جس میں الزامات لگائے گئے کہ عبدالخالق جمالی نے من پسند امیدواروں کو پاس کروا کے انہیں امتحانی نتائج سے قبل از وقت آگاہ بھی کیا تھا۔