سندھ پولیس ڈاکوؤں کے خلاف ابابیل ڈرون استعمال کرے گی
فوٹو: بی بی سی اردو
ڈاکوؤں یا جرائم پیشہ افراد کے طاقتور بن جانے اور متعدد پولیس افسران و اہلکاروں کی شہادت کےبعد سندھ پولیس نے کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف پاکستان میں تیار کردہ ابابیل ڈرون استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اس ضمن میں ڈرونز کی خریداری کا عمل بھی شروع کردیا گیا۔
گھوٹکی کے علاقے راونتی کے کچے میں گذشتہ ماہ ڈاکوؤں کے حملے میں ایک ڈی ایس پی اور دو ایس ایچ اوز سمیت پانچ اہلکاروں ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ اس سے قبل کشمور، شکارپور میں بھی گذشتہ دو برسوں میں اسی نوعیت کے ڈاکوؤں کے حملوں میں 20 کے قریب پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔
پولیس پر ایسے حملوں کے بعد سندھ پولیس نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف ڈرون استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
اسی حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سندھ کی پولیس ڈاکوؤں کی نگرانی اور اُن سے مقابلے کے لیے ڈرونز کی خریداری کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گھوٹکی میں ڈاکوؤں کا حملہ، ڈی ایس پی، 2 ایس ایچ او سمیت 5 اہلکار شہید
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ پولیس کے دستاویز کے مطابق پولیس نے پاکستان کے اسلحہ ساز ادارے پاکستان آرڈیننس فیکٹری سے چالیس سرولینس ڈرونز میٹرکس 300 نائیٹ ویژن اور 30 ابابیل فائیو ڈرونز کی خریداری کے لیے رابطہ کیا ہے۔
اسی حوالے سے ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو نے نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کا محکمہ یہ خریداری کر رہا ہے اور ان کے ضلع میں ان ڈرونز کی تجرباتی پرواز کا عمل بھی مکمل ہو چکا ہے۔
ابابیل ڈرونز کے حوالے سے پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے عہدیداروں نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ پہلے ’ابابیل‘ کے نام سے سرویلنس (نگرانی کرنے والے) ڈرونز بنائے گئے تھے لیکن اب انھیں بھی جنگی مقاصد کے لیے مسلح بھی کر دیا گیا ہے۔
پاکستان آرڈیننس فیکٹری میں ڈرونز کے شعبے کے سربراہ ریاض احمد نے بتایا کہ ابابیل سیریز کے یہ ڈرونز مقامی طور پر تیار کیے گئے ہیں اور یہ تمام ڈرونز دن اور رات کے آپریشن کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ’ابابیل فائیو ڈرون میں وزن اٹھانے کی گنجائش پانچ کلوگرام ہے، اس میں دو مارٹر گولے لوڈ کیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گھوٹکی میں مبینہ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو ہلاک
’ایک مارٹر 61 ایم ایم اور دوسرا 81 ایم ایم کا ہے۔ یہ 30 کلومیٹر کی رینج میں کام کر سکتا ہے۔ اس کی رفتار 45 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور یہ ڈیڑھ گھنٹہ تک فضا میں موجود رہ سکتا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ یہ کسی بھی جگہ ورٹیکل ٹیک آف اور لینڈنگ کر سکتا ہے۔ یہ ہائی سپیڈ ڈرون ہے جو 120 فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑان بھر سکتا ہے اور دو سے تین گھنٹے تک کی نگرانی کر سکتا ہے۔
اس میں بھی پانچ کلو گرام اسلحہ رکھنے کی گنجائش ہے جس کو کہیں بھی ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
لیکن دوسری جانب قانون دانوں اور انسانی حقوق کے کارکنان نے سندھ پولیس کی جانب سے صوبے میں ڈرون استعمال کرنے کے فیصلے پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے استعمال سے بچے اور خواتین بھی نشانہ بن سکتے ہیں اور یہ کہ ڈرونز کے استعمال کے حوالے سے واضح قانون سازی موجود نہیں۔