فوج کا کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات میں فرنٹ لائن تعیناتی سے انکار
فائل فوٹو: ٹوئٹر
پاک فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز(جی ایچ کیو)نے صوبے کے دو اہم ترین ڈویژنز کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات کے دوران اسٹیٹک یعنی فرنٹ لائن پر تعیناتی سے انکار کردیا تاہم کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج اور رینجرز ریپڈ ایکشن یعنی دوسرے اور تیسرے درجے کے لیے تیار رہے گی۔
کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہونے ہیں اور صوبائی وزارت داخلہ اور الیکشن کمیشن نے دونوں ڈویژنز کے تمام پولنگ اسٹینز کو حساس اور انتہائی حساس قرار دے رکھا ہے۔
الیکشن کمیشن نے تمام پولنگ اسٹیشنز پر فوج اور رینجرز کی تعیناتی کی ہدایات بھی کی تھیں، جس پر محکمہ داخلہ سندھ نے فوج سے مدد بھی طلب کی تھی اور اب فوج نے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو جواب دے دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاک فوج کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد ڈویژنز کے بلدیاتی انتخابات کے دوران فرنٹ لائن یعنی صرف فوجی اہلکاروں کو تعینات کرنے کی درخواست مسترد کردی، تاہم فوج نے پولیس کی مدد کے لیے رینجرز اور فوج کو تعینات کرنے کی حامی بھرلی اور اس حوالے سے فوج نے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر آگاہ بھی کردیا۔
پاک فوج کی جانب سے جاری خط کے بعد وفاقی وزارت داخلہ نے جی ایچ کیو کے جواب سے متعلق الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا۔
کراچی و حیدرآباد میں 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان
وزارت داخلہ کے جوابی خط میں کہا گیا کہ 15جنوری کو حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر فوج اور رینجرز کی تعیناتی کی درخواست کی گئی
معاملہ جی ایچ کیو کے ساتھ اٹھایا گیا، جس پر جی ایچ کیو نے کہاکہ صوبائی حکومت اسٹیٹک تعیناتی فراہم کرنے کی ذمہ دارہے‘آرمی اور رینجرز بطور دوسرے اور تیسرے درجے کی تعیناتی کے لئے دستیاب ہوں گی۔
وزارت داخلہ کے خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اس وقت فوج سرحدوں اور اندرونی سکیورٹی پرتعینات ہے، 2395 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر 20 ہزارفوج اوررینجرز نہیں دی جاسکتی۔
دوران الیکشن کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ رینجرز پولیس کی معاونت کے لیے بطور کوئیک رسپانس فورس ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
دوسری جانب ہیڈ کوارٹرز پاکستان رینجرز سندھ میں ڈی جی رینجرز (سندھ)میجر جنرل اظہر وقاص کی زیر صدارت سکیورٹی کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں الیکشن کے دوران سیکورٹی کو موثر بنانے کے لیے سیکورٹی اقدامات کابھی جائز ہ لیا گیا۔