غازی گوٹھ واقعہ: احتجاج کرنے والے 150 افراد کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ دائر
دارالحکومت کراچی کی اسکیم 33 میں صفوراں اور سچل گوٹھ کے قریب واقع قدیم سندھی رہائشی اابادی غازی شاہ گوٹھ کو مسمار ہونے سے بچانے کے لیے احتجاج کرنے والے 150 سیاستدانوں، صحافیوں، سماجی رہنمائوں اور عام افراد پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ دائر کرکے پولیس نے چار افراد کو گرفتار بھی کرلیا۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تفتیش کے لیے کمیٹی قائم کردی، جسے تین دن کے اندر تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے غازی گوٹھ کو مسمار ہونے سے بچانے کے دوران تصادم۔ 5 افراد زخمی
سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کمشنر کراچی محمد اقبال میمن کو تفتیشی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، اس میں اینٹی انکروچمنٹ ضلع شرقی کے سربراہ کو بھی شامل کیا گیا ہے اور ٹیم کو انکروچمنٹ افسران اور پولیس کے کردار کی تفتیش کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔
ٹیم کو ہدایت کی گئی ہے کہ تین دن کے اندر رپورٹ پیش کی جائے، جس میں واضح بتایا جائے کہ انکروچمنٹ افسران اور پولیس کا کیا کردار رہا اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی تجاویز بھی دی جائیں۔
ادھر غازی شاہ گوٹھ کے مکینوں، سیاستدانوں، سماجی رہنمائوں اور صحافیوں کی جانب سے انکروچمنٹ کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور غازی گوٹھ کے مکینوں سے اظہار یکجہتی کے لیے صوبے کے دیگر شہروں میں بھی قومپرست پارٹیوں کی جانب سے مظاہرے کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق غازی شاہ کو مسمار ہونے سے بچانے کے لیے گزشتہ ایک ہفتے سے جاری احتجاجوں کے دوران پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے خواتین اور بچوں سمیت 25 افراد زخمی ہوگئے، جنہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے، جب کہ مکینوں نے ہر حال میں اس وقت تک مظاہرہ جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے جب تک حکومت وہاں سے پولیس اور اینٹی انکروچمنٹ ٹیم کو ہٹنے کا حکم نہیں دیتی۔
یہ بھی پڑھیں: غازی گوٹھ کے مکینوں پر تشدد کے خلاف لوگ برہم
انکروچمنٹ کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش ہونے کے الزام میں سرکاری مدعیت میں متحرک رہنمائوں، صحافیوں اور سیاسدانوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی دائر کردیا گیا اور پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے چار مکینوں کو گرفتار بھی کرلیا۔
پولیس نے جسم کے سینیئر رہنما نیاز کالانی، محبوب عباسی اور اعجاز سامٹیو سمیت مجموعی طور پر 150 افراد کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ دائر کیا ہے۔
سندھ پولیس کے جانبدارانہ اقدامات اور اینٹی انکروچمنٹ فورس کی جانب سے سندھی افراد کے گھرانوں کو مسمار کرنے کے خلاف غازی گوٹھ کے قریب جاری احتجاج کا دائرہ صوبے کے دیگر شہروں تک پھیل گیا اور قومپرست جماعتوں نے اظہار یکجہتی کی خاطر سندھ بھر میں غازی شاہ گوٹھ کو مسمار کرنے کے خلاف ریلیاں بھی نکالیں۔
1 thought on “غازی گوٹھ واقعہ: احتجاج کرنے والے 150 افراد کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ دائر”
Comments are closed.