سندھ پولیس کے لیے 143 ارب روپے مختص

سندھ حکومت نے 37 ارب روپے خسارے کا 2 کھرب 244 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا، جس میں سےتقریبا 143 ارب روپے امن و امان کی بحالی کے لیے خرچ کیے جائیں گے جب کہ محکمہ داخلہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 26 ارب روپے کے فنڈز بھی رکھے گئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ امن و امان کیلئے گزشتہ سال 124.87 ارب روپے بجٹ میں مزید15 فیصد اضافہ کیا ہے، جس کے بعد آئندہ مالی سال میں امن و امان کیلئے 143.568 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ امن و امان کی اسٹریٹیجکلی بہتری کیلئے 15.5 ملین روپے پرائزن پالیسی اینڈ مینجمنٹ بورڈ کیلئے رکھے ہیں جب کہ محکمہ جیل خانہ جات کے عملے میں اضافے کیلئے ہم نے 463.414 ملین روپے مختص کئے ہیں۔

سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس کی بہتری کیلئے 2.796 ارب روپے ملٹری گریڈ ہتھیاروں کی خریداری کیلئے رکھے ہیں، اسی طرح سندھ پولیس کی گاڑیوں کی خریداری کی مد میں 3.569 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ محکمہ پولیس کیلئے 846.608 ملین روپے اسپشل برانچ کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔

سندھ کا 37 ارب روپے خسارے کا 22 کھرب 44 ارب کا بجٹ پیش

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمہ انسداد دہشتگردی کیلئےآئندہ سال 868.684 ملین روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ سال بجٹ میں 3446 افراد پر مشتمل کراؤڈ مینجمنٹ یونٹ تشکیل دیا گیا ہے۔

ان کے مطابق آئندہ سال کیلئے 4127 اہکاروں پر مشتمل ریپڈ ریسپانس فورس میں اضافہ کیا جائے گا، مذکورہ دونوں منصوبوں کیلئے آئندہ سال 81.48 ملین روپے رکھے گئے ہیں،آئندہ سال کے بجٹ میں صوبے کے اہم انٹری پوائنٹس کومحفوظ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے اور مذکورہ منصوبہ 1.57 ارب روپے سے شروع کیا جارہا ہے۔

سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ رواں مالی سال پولیس کا مورال بڑھانے کیلئے 272.78 ملین روپے طبی ادائیگیوں کیلئے رکھے گئے، پولیس کی خوراک کے اخراجات کی مد میں 360 ملین روپے نئے مالی سال کیلئے رکھے گئے ہیں جب کہ سندھ میں بروقت انصاف کیلئے سندھ فارنزنک لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے، اسی طرح آئندہ مالی سال میں سندھ فارنزنک لیبارٹی کیلئے 134.50 ملین روپے رکھے گئے ہیں، لاء اینڈ پارلیمنٹری امور کیلئے رواں مالی سال میں 20.38 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال میں اسکو بڑھاکر 22.02 ارب روپے رکھے گئے ہیں، سرکٹ کورڈ میرپورخاص کے قیام کیلئے آئندہ مالی سال میں 94.091 ملین روپے رکھے گئے ہیں جب کہ سیشن کورٹ، سول کورٹ اور فیملی کورٹ کیلئے 71.716 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق ڈسٹرکٹ اٹارنی ، ڈسٹرکٹ سجاول کیلئے 59.927 ملین روپے تجویز کئے گئے ہیں، پسماندہ طبقات کی ترقی اور انسانی حقوق کی بحالی کیلئےآئندہ سال 100 ملین روپے رکھے گئے ہیں جب کہ صوبائی محتسب کے تین علاقائی اور دو کراچی دفاتر کیلئے 87 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔