سندھ میں صحت کے لیے 235 ارب روپے مختص
سندھ حکومت نے 37 ارب روپے خسارے کا 2 کھرب 244 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا، جس میں سے 235 ارب روپے صحت اور صحت سے متعلق منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ صحت کیلئے آئندہ مالی سال کی مختص شدہ غیر ترقیاتی بجٹ 214.547 ارب روپے جب کہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 19 ارب روپے رکھنے تجویز ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال مختلف امراض پر قابو پانے اور صحت کے بہتر معیار کیلئے 233 ارب روپے خرچ کیے گئے، جس میں ہیپاٹائٹس بی ، سی اور ڈی کے مریضوں کیلئے ادویات اور ویکسین کی مد 2.4 ارب روپے مہیا کئے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رواں سال 10.9 ملین مریضوں کو اسکریننگ ٹیسٹ اور ادویات کی سہولیات دی گئی، صحت کے انفرااسٹرکچر کی ترقی کیلئے رواں مالی سال میں 219 جاری اور نئے منصوبوں پر 2.39 ارب روپے خرچ کیے گئے، جس میں سے صحت سے متعلق 14 منصوبے جون 2023 تک مکمل کیے جائیں گے جب کہ کارکردگی کی بنیاد پر 1272 صحت مراکز کے انتظامی امور ٹھیکے پر دیئے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس بار ایس آئی یو ٹی کراچی کے لیے 15.316 بلین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے جب کہ ایس آئی یو ٹی کے سینٹرز شہید بے نظیر آباد اور مہرالنسا، میڈیکل کمپلیکس کراچی اور سکھر میڈیکل کمپلیکس میں روبوٹک سرجری کے سسٹمز خریدنے کے لیے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹیٹیوٹ آف گمبٹ کے لیے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ کڈنی سینٹر کراچی کو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 200 ملین روپے فراہم کیے جائیں گے، اسی طرح انڈس اسپتال کراچی کی گرانٹ 2.5 ارب روپے سے بڑھا کر 4 ارب کردی گئی۔
سید مراد علی شاہ کے مطابق جناح اسپتال کے لیے 4258 اسامیوں کے ساتھ مالی وسائل کو 7.196 ارب روپے سے بڑھا کر 11.217 ارب روپے کردیا گیا، پیشنٹس ایڈ فاؤنڈیشن جناح اسپتال کراچی کی گرانٹ میں اضافہ کرکے 640 ملین روپے کردیا گیا جب کہ جناح اسپتال میں روبوٹک سرجیکل سسٹم کی خریداری کیلئے 200 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بار پوسٹ گریجویٹ کی 180 اضافی نشستوں کیلئے 225.482 ملین روپے رکھے گئے ہیں جب کہ طلبہ/زیر تربیت نرسز کی 165 اضافی نشستوں کیلئے 59.400 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پرائمری ہیلتھ کیئر کیلئے پی پی ایچ آئی کو 12.750 ارب روپے دیے جارہے ہیں جب کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف ٹراما کراچی کی گرانٹ 2.4 ارب روپے سے بڑھا کر 3.1 ارب کردی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سید عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس سیہون شریف جامشورو کی گرانٹ کو 1.35 ارب روپے سے بڑھا کر 1.85 ارب روپے کردیا گیا جب کہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف اینڈ واسکوپی اینڈ گیسٹرولوجی (SIAG)ڈاکٹر کے ایم رتھ فائو سول اسپتال کراچی کیلئے 750 ملین روپے گرانٹ رکھی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غریب مریضوں کو ڈائیلاسز کی مفت سہولیات کیلئے مختلف اداروں کے لیے 205 ملین روپے رکھے گئے ہیں جب کہ غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے گرانٹ ان ایڈ/ سنگل لائن گرانٹ کی مد میں 85.161 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق آئندہ مالی سال میں سندھ میں جاری 9 عمومی پروگرام کیلئے 10.102 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ تھلیسیمیا کے مریضوں کیلئے 13 مختلف اداروں اور این جی اوز کی گرانٹ کی مد میں 434 ملین روپے رکھے گئے، اسی طرح صحت سہولت مراکز برائے اطفال کیلئے 1.950 ارب روپے مختص ہیں.
انہوں نے آگاہی دی کہ غذائی قلت کے شکار بچوں کیلئے 453.625 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی کی گرانٹ کو 200 ملین روپے سے بڑھا کر 300 ملین روپے کردیا گیا، اسی طرح صحت سہولت مراکز برائے اطفال کے 4 اداروں کے لیے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 2.612 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
سید مراد علی شاہ کے مطابق صوبے کے 9 مختلف اسپتالوں میں ایمرجنسی وارڈز برائے اطفال کا انتظام چائلڈ لائف فائونڈیشن کے سپرد گیاگیا، ان اسپتالوں میں سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی، عباسی شہید اسپتال کراچی، لیاری جنرل اسپتال کراچی، پیپلز میڈیکل کالج نواب شاہ، چانڈکا میڈیکل کالج و اسپتال لاڑکانہ، غلام محمد مہر میڈیکل کالج سکھر اور لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو شامل ہیں۔
قومی ادارہ برائے اطفال کراچی کے لیے مالی سال 24-2023 میں 1262 نئی اسامیوں کی تشکیل کے ساتھ اخراجات کا حجم 1.758 ارب روپے سے بڑھا کر 2.067 ارب روپے کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مالی سال 23-2022 میں 10.519 ارب روپے تخمینہ کے مقابلے میں اس سال 24-2023 میں طبی تعلیم کے شعبہ کے لیے 13.252 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے آگاہی دی کہ مالی سال 24-2023 میں 5 طبی جامعات کے لیے گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 4.162 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، ان جامعات میں جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی، ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسز اور پیپلزیونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز برائے نسواں، شہید بے نظیر آباد بھی شامل ہیں۔