سندھ حکومت کا مختلف اضلاع سے ماربل اور پتھر نکالنے کی سائٹس کو لیز پر دینے کا فیصلہ

صحرائے تھر کے پہاڑ کارونجھر کے بعد حکومت سندھ کے محکمہ مائنر اینڈ منرلز نے صوبے کے مختلف علاقوں سے قیمتی سنگ مر مر یعنی ماربل سمیت دیگر نایاب پتھروں کو نکالنے کے لیے مختلف سائٹس کو لیز پر دینے کا فیصلہ کرلیا۔

سندھ حکومت نے سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور تھر کی مقامی عدالت کی جانب سے کارونجھر کو لیز پر نہ دیے جانے کے فیصلوں کے باوجود 20 جولائی کو پہاڑ کو لیز پر دینے کا اشتہار جاری کیا تھا۔

کارونجھر کو لیز پر دینے کا اشتہار جاری ہونے پر سندھ بھر کے سوشل میڈیا صارفین نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کارونجھر کی حفاظت کا ٹرینڈ چلایا تو سندھ حکومت نے لیز کا اشتہار واپس لینے کا اعلان کیا۔

لیکن اب خبر سامنے آئی ہے کہ حکومت سندھ کے محکمہ معدنیات و معدنی ترقی نے ضلع جامشورو، دادو، ٹھٹہ، حیدرآباد اور تھرپارکر کی دیگر سائٹس سے بھی مختلف نایاب پتھروں کو نکالنے کے لیے ٹھیکے دینے کا فیصلہ کرلیا۔

سوشل میڈیا صارفین کا غصہ: سندھ حکومت کا کارونجھر لیز کا ٹینڈر واپس لینے کا اعلان

سندھی اخبار ’پنھنجی اخبار‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق محکمہ معدنیات و معدنی ترقی نے جامشورو، دادو، ٹھٹہ، تھرپارکر اور حیدر آباد کی مختلف سائٹس سے سنگ مر مر (ماربل) ريتی و بجری، لائيم اسٹون، چائنا کلی، نمک، لٹرائٹ اور موریم کی سائٹس کے 67 ٹھیکے 5 سال کے لیے دینے کا فیصلہ کرلیا۔

اس ضمن میں حکومت کی جانب سے جاری کردہ ٹینڈر کے مطابق دادو ضلع میں 200 آکشنز پر ماربل کا ٹھیکہ محض 25 لاکھ میں دیا جائے گا جب کہ جامشورو ضلع میں ریتی و بجری سمیت موریم، وائلٹ، اور دیگر پتھر نکالنے کے ٹھیکے دیے جائیں گے۔

اسی طرح تھرپارکر کے تعلقہ ڈیپلو میں ندیوں سے نمک نکالنے

کے ٹھیکے دیے جائیں گے۔
حیدرآباد ضلع میں گنجے ٹکرسے بھی پتھر نکالنے کا ٹھیکہ دیا جائے گا، حکومتی ٹینڈر کے مطابق ٹھیکوں کو تین سے 10 لاکھ روپے میں دیا جائے گا۔

اسی طرح نمک نکالنے کے ٹھیکے بھی تین سے 35 لاکھ روپے میں دیے جائیں گے اور ٹھیکوں کا دورانیہ پانچ سال تک محیط ہوگا لیکن ضرورت پڑنے پر ٹھیکے کا دورانیہ بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔

سندھ حکومت صوبے بھر سے معدنیات اور دیگر وسائل کو لیز پر دے کر وہاں سے اپنی آمدنی بڑھانے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، تاہم عوام حکومت کے ایسے اقدامات سے خفا دکھائی دیتا ہے اور عوام کا مطالبہ ہے کہ سندھ کے تاریخی مقامات، پہاڑوں اور ندیوں کو معدنیات کے نام پر فروخت کرنا بند کیا جائے۔