عوام یونیسکو کو خط لکھ کر کارونجھر کو عالمی ورثہ قرار دینے کی اپیل کرے، سندھ حکومت

حکومت سندھ نے صوبے کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ (یو این) کے تعلیم، سائنس اور ثقافت سے متعلق ذیلی ادارے (یونیسکو) کو خط لکھ کر اپیل کریں کہ کارونجھر کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا جائے۔

حکومت سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سندھ کے وزیر ثقافت، سیاحت، نوادرات اور تعلیم و خواندگی سید سردار علی شاہ نے سندھ کے عوام کو درخواست کی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کو خط لکھ کر کارونجھر سمیت ننگرپارکر کے پورے لینڈ اسکیپ کو عالمی ثقافتے ورثے میں شامل کرنے کی درخواست دیں۔

انہوں نے اپنے بیان میں عوام سے اپیل کی کہ وہ یونیسکو کو کارونجھر سمیت خطے کے لینڈ اسکیپ کی اہمیت اور تاریخ سے متعلق بتائیں اور ادارے سے کارونجھر کی حفاظت کا مطالبہ بھی کیا جائے۔

سوشل میڈیا صارفین کا غصہ: سندھ حکومت کا کارونجھر لیز کا ٹینڈر واپس لینے کا اعلان

انہوں نے مذکورہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب کہ حال ہی میں سندھ حکومت نے کارونجھر کے ایک حصے کو لیز پر دے کر وہاں سے قیمتی پتھر نکالنے کا ٹینڈر جاری کیا تھا، جس پر سندھ بھر کے سوشل میڈیا صارفین نے ہنگامہ کیا تھا۔

عوام کے غصے کے بعد سندھ حکومت نے ٹینڈر منسوخ کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کیا اور اب صوبائی وزیر نے عوام سے کارونجھر کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کروانے کی مہم چلانے کی اپیل کردی۔

سید سردار شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ کارونجہر سندھ کی ثقافتی، سیاحتی، مذہبی اور جغرافیائی شناخت ہے۔

انہوں نے بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ کارونجھر سمیت ننگرپارکر کے پورے لینڈ اسکیپ کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے محکمہ ثقافت و سیاحت کا ڈوزیئر دو سال قبل یونیسکو کو جمع کرایا گیا تھا اور یونیسکو کی جانب سے درکار تکنیکی شرائط کے تحت اسے فہرست میں شامل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

سندھ حکومت کا مختلف اضلاع سے ماربل اور پتھر نکالنے کی سائٹس کو لیز پر دینے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ سندھ کے تمام لوگ یونیسکو کو خط لکھیں، ٹوئٹر پر ٹرینڈ چلائیں تاکہ جلد از جلد کارونجھر کو عالمی ورثے میں شامل کرنے کے اقدامات اٹھائے جائیں۔

صوبائی وزیر سید سردار شاہ نے مزید کہا کہ کارونجھر سمیت ننگرپارکر کے پورے لینڈ اسکیپ پر مختلف تاریخی، ثقافتی اور مذہبی مقامات موجود ہیں جن کی حفاظت کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کارونجھر سندھ اور سندھیوں کے لیے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہاں 300 سے زائد مزارات، مذہبی مقامات اور سیاحتی مقامات ہیں۔