سندھ میں پہلا اینٹی ریپ کرائسز سیل قائم

حکومت سندھ نے امریکی حکومت اور اقوام متحدہ (یو این) کے خواتین کی بہبود کے لیے کام کرنے والے ذیلی ادارے یو این ویمن کے تعاون سے نہ صرف سندھ بلکہ پاکستان کا بھی پہلا اینٹی ریپ کرائسز سیل قائم کردیا۔

سندھ کے پہلے اینٹی ریپ کرائسز سیل کو صوبائی دارالحکومت کراچی کے رتھ فاؤ سول اسپتال کے قریب پولیس سرجن کے دفتر میں قائم کیا گیا ہے اور اس کا افتتاح میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، پارلیامانی سیکریٹری صحت سندھ قاسم سومرو، پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید اور امریکی قونصلیٹ جنرل نے کیا۔

اینٹی ریپ کرائسز سیل میں ریپ کے متاثرہ خواتین، بچوں، خواجہ سراؤں کو میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ، کیس کی فارنزک، ماہر نفسیات اور قانونی مدد ایک ہی چھت کے نیچے فراہم کی جائیں گی۔

اینٹی ریپ کرائسز سیل کے حوالے سے سندھ حکومت نے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا جس میں مزید کہا گیا ہے کہ کراچی ڈویژن کے علاوہ حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ، شہید بے نظیر آباد ڈویژنز کے اضلاع میں بھی اینٹی ریپ کرائسز سیل قائم کیے جائیں گے۔

سندھ حکومت نے 2022 میں صوبے بھر میں 27 اینٹی ریپ کرائسز سیل قائم کرنے کی منظوری دی تھی۔

سندھ حکومت نے اینٹی ریپ کرائسز سیل کے قیام کی منظوری دیتے ہوئے بتایا تھا کہ صوبے بھر میں 27 سیل قائم کیے جائیں گے اور ابتدائی طور پر گزشتہ برس ہی پہلا سیل قائم کیا جانا تھا لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔

اب سندھ حکومت نے امریکی حکومت کے تعاون سے پہلا سیل قائم کردیا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی دوسرا سیل بھی دارالحکومت کراچی کے جناح اسپتال میں قائم کیا جائے گا۔

یہ خصوصی سیل حکومت پاکستان کے 2022 کے ‘اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) ایکٹ 2021’ کے تحت بنائے جا رہے ہیں۔

حکومت پاکستان نے ابتدائی طور پر ’اینٹی ریپ‘ قانون 2020 میں قومی اسمبلی سے منظور کروایا تھا، جس میں بعد ازاں مزید ترامیم کرکے 2022 میں اس کا ایکٹ جاری کیا گیا۔