ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کو سرکاری بھرتیوں سے روک دیا

سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو 140 سے زائد محکموں میں ملازمین کو بھرتی کرنے سے روکتے ہوئے حکومت اور دیگر فریقین کو 30 اگست تک دلائل کے لیے طلب کرلیا۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ڈاکٹر فروغ نسیم کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ سندھ حکومت کو سرکاری بھرتیوں سے روکا جائے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ سندھ حکومت کی مدت 11 اگست 2023 کو ختم ہورہی ہے اور ان کا یہ عمل الیکشن سے  قبل دھاندلی کے زمرے میں آتا ہے۔ 

سندھ اسمبلی 11 اگست کو تحلیل کرنے کا فیصلہ

ایم کیو ایم کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ سندھ حکومت قانونی تقاضے پورے کیے بغیر بھرتیاں کررہی ہے اور صوبائی حکومت کی جانب سے من پسند افراد کو نوکریوں سے نوازا جارہا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں 10 اگست کو سماعت ہوئی، جہاں فروغ نسیم نے ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے دلائل دیے۔

عدالت نے درخواست پر سماعت کے بعد سندھ حکومت کے مختلف محکموں میں بھرتیوں کے سلسلے کو روک دیا اور ملازمتوں سے متعلق جاری مختلف اشتہارات کو بھی معطل کردیا۔

عدالت نے سندھ حکومت اور دیگر کو 30 اگست کے لیے نوٹس بھی جاری کردیے۔

خیال رہے کہ سندھ حکومت نے متعدد وزارتوں اور محکموں میں گریڈ ایک سے گریڈ 15 تک کے ملازمین کی بھرتیوں کے اشتہارات دیے تھے اور ملازمین کی بھرتیاں شروع بھی کردی گئی تھیں۔

سندھ اسمبلی کی مدت 13 اگست کو مکمل ہوگی، تاہم صوبائی حکومت نے دو دن قبل ہی 11 اگست کو اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔