کام کے لیے مرید اپنی بچیاں خود خوشی سے دے کر جاتے ہیں، پیر اسد شاہ

ضلع خیرپور کے شہر رانی پور میں 9 سالہ بچی فاطمہ فرڑیو کو مبینہ تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے کیس میں گرفتار ہونے والے ملزم پیر اسد شاہ نے کہا ہے کہ انہیں گھریلو کام کے لیے مرید اپنی خوشی سے بچیاں دے کر جاتے ہیں۔

فاطمہ فرڑیو کی ہلاکت کا واقعہ 16 اگست کو سامنے آیا تھا، تاہم ان کی ہلاکت 14 اگست کو ہوئی تھی۔

واقعہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے 16 اگست کو بچی فاطمہ کی والدہ شمیم خاتون کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرکے ملزم پیر اسد شاہ کو گرفتار کرلیا تھا، تاہم مقدمے میں نامزد ان کی اہلیہ کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

پولیس نے گرفتار ملزم پیر اسد شاہ کو 17 اگست کو خیرپور کی عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیش کیا تھا، جہاں انہوں نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا۔

رانی پور کی حویلی میں بچی فاطمہ کی ہلاکت نے دل دہلادیے

پیر اسد شاہ نے عدالت کو بتایا کہ چی فاطمہ کے زمین پر لوٹ پوٹ ہونے والی ویڈیو ان کے ذاتی بیڈ روم میں لگی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے جو انہوں نے خود جاری کی تھی۔

ملزم کے مطابق: ’بچی بخار کی شدت کے باعث ہلاک ہوئی اس پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔‘

ملزم پیر اسد شاہ کے مطابق ان کی حویلی میں فاطمہ کی طرح دیگر کئی کمسن بچیاں گھریلو ملازم کے طور پر کام کرتی ہیں۔ یہ بچیاں ان کے مریدوں کی ہیں اور مرید اپنی بچیاں خود ان کو خوشی سے دے جاتے ہیں۔

عدالت میں بیان دیتے ہوئے ملزم اسد شاہ نے تسلیم کیا کہ وائرل ویڈیوز میری حویلی کی ہیں لیکن بچی پر تشدد نہیں کیا، حویلی کی ویڈیوز میں نے خود پولیس کو دی تھیں۔

اسد شاہ نے عدالت میں کہا کہ ہماری حویلی میں بچیاں کام کاج کرتی ہیں، مرید خوشی سے بچیاں کام پر لگاتے ہیں۔