رانی پور کی حویلی میں کام کرنے والی متاثرہ ایک اور مبینہ ملازمہ اجالا سامنے آگئیں

خیرپور کے علاقے رانی پور میں پیر اسد شاہ کی حویلی میں 9 سالہ فاطمہ کی ہلاکت کے بعد حویلی میں مبینہ تشدد کا شکار بننے والی ایک اور بچی اجالا سامنے آگئیں۔

یاد رہے کہ 14 اگست کو پیر اسد شاہ کی حویلی میں 9 سال کی بچی فاطمہ مبینہ تشدد سےجاں بحق ہوگئی تھی اور پولیس نے بغیر میڈیکل اور پوسٹ مارٹم کے لاش ورثا کےحوالے کر کےتدفین کروا دی تھی۔

بچی کی موت سے قبل اس کی تڑپنے کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔

بعد ازاں بچی کی والدہ کی فریاد پر 16 اگست کو مقدمہ درج کرکے ملزم اسد شاہ کو گرفتار کیا گیا تھا، پولیس نے بعد ازاں ملزم کا ریمانڈ حاصل کرلیا تھا۔

رانی پور کی حویلی میں بچی فاطمہ کی ہلاکت نے دل دہلادیے

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں اجالا نامی لڑکی نے دعویٰ کیا کہ وہ رانی پور کے پیر اسد علی شاہ کے گھر ملازمہ تھیں

انہوں نے دعوی کیا کہ انہوں نے پیر اسد علی شاہ کی بیوی حنا شاہ کے بہت مظالم برداشت کیے۔

اجا لا نے الزام عائد کیا ہے کہ حناشاہ سارا دن گھر کا کام کراتی تھی ،اگر کوئی غلطی ہوجائے تو دوسرے ملازموں سے تشدد بھی کرواتی تھی، ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک دن مجھ سے فنائل کی بوتل گر گئی تھی تو حنا شاہ نے مجھے خود ڈنڈے اور وائپر سے مارا تھا ۔

رانی پور حویلی میں فاطمہ کا قتل: ملزم گرفتار، بچی کی قبرکشائی کا حکم

اجالا نے ایک اور حیران کن انکشاف کیا کہ اسد شاہ کی بیوی غلطی کی صورت میں سزاکے طور پر پانی ابال کر پلاتی تھی جبکہ انہیں ملازمت کے عوض صرف 4ہزار روپے ماہانہ ملتے تھے۔

سابقہ ملازمہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں  نے حنا شاہ کے مظالم سے تنگ آکر کئی بار خودکشی کرنے کا بھی سوچا تھا۔

پھر ایک دن وہ صبح سویر ےموقع پاکر حویلی سے بھاگ کر اپنے رشتے داروں گھر گئی اور وہاں پناہ لی جبکہ ان کے رشتہ دار انہیں حویلی واپس جانے کا کہتے رہے ،اجالا کا کہنا تھا کہ انہوں نے رشتے داروں کو کہا کہ میں مرجاؤں گی لیکن واپس حویلی نہیں جاؤنگی۔