فاطمہ قتل کیس: ملزمہ حنا شاہ کی سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت منظور

ضلع خیرپور کے شہر رانی پور میں حویلی کے اندر کم سن بچی فاطمہ فرڑیو کو مبینہ تشدد میں ہلاک کرنے میں ملوث ملزمہ حنا شاہ کی سکھر ہائی کورٹ بینچ نے قبل از گرفتاری حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

کم سن فاطمہ فرڑیو کو بااثر سید گھرانے پیر اسد شاہ کے گھر میں مبینہ تشدد میں 14 اگست کو ہلاک کیا گیا تھا، بچی کے قتل کا مقدمہ ان کی والدہ کی مدعیت میں 16 اگست کو دائر کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ کو اسی دن گرفتار کیا گیا تھا، تاہم ملزمہ حنا شاہ کو گرفتار نہ کیا جا سکا تھا۔

بعد ازاں پولیس نے پیر اسد شاہ کو 17 اگست کو عدالت میں پیش کرکے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا، ساتھ ہی پولیس نے عدالت کو بچی کی قبرکشائی کی اجازت دینے کے لیے بھی درخواست کی تھی، جس پر عدالت نے قبر کشائی کا حکم دیا تھا، اب 19 اگست کو بچی کی قبر کشائی کا امکان ہے۔

رانی پور حویلی میں فاطمہ کا قتل: ملزم گرفتار، بچی کی قبرکشائی کا حکم

دوسری جانب ملزمہ حنا شاہ نے گرفتاری سے بچنے کے لیے سکھر ہائی کورٹ بینچ سے ضمانت کے لیے رابطہ کیا تھا، جہاں ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی۔

ایڈووکیٹ سہیل کھوسو کے مطابق حنا شاہ کی 30 ہزارکے ضمانتی مچلکوں کے عوض حفاظتی ضمانت منظور ہوئی، تاہم ساتھ ہی عدالت نے ملزمہ کو 7 روز کے اندر ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم بھی دیا-

دائر درخواست میں حنا شاہ نے موقف اپنایا تھا کہ ان کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے مقدمہ میں نامزدگی کے باعث عدالت سے رجوع کیا ہے۔

رانی پور حویلی میں فاطمہ کا قتل: پوسٹ مارٹم کے لیے ٹیم تشکیل

انہوں نے استدعا کی تھی کہ ان کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے، انہوں نے درخواست میں کہا تھا ہے کہ وہ ٹرائل کا سامنا کرکے اپنی بے گناہی ثابت کرنا چاہتی ہیں، اس لیے انہیں وقت دیا جائے-

دوسری جانب سندھ بھر میں ملزمہ حنا شاہ کی گرفتاری کے لیے سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے مظاہرے جاری ہیں۔