فاطمہ قتل کیس: قبرکشائی کرکے بچی کے اجزا لے لیے گئے
ماہرین کی ٹیم نے ضلع خیرپور کے شہر رانی پور میں کچھ دن قبل مبینہ طور پر تشدد کرکے قتل کی گئی بچی فاطمہ فرڑیو کی قبر کشائی کرکے ان کی میت سے اجزا لے لیے۔
فاطمہ فرڑیو کو رانی پور کے پیر اسد شاہ کی حویلی میں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جہاں وہ سسک سسک کر فوت ہوگئی تھیں اور بعد ازاں بچی کی تڑپ تڑپ کر مرنے کی ویڈیوز آنے پر پولیس نے کارروائی کی تھی۔
بچی کی والدہ کی مدعیت میں 16 اگست کو مقدمہ دائر کرنے کے بعد مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا تھا جب کہ مرکزی ملزمہ حنا شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت لے لی تھی۔
رانی پور حویلی میں فاطمہ کا قتل: ملزم گرفتار، بچی کی قبرکشائی کا حکم
ورثا نے بچی کو بغیر پوسٹ مارٹم کے دفنادیا تھا لیکن پولیس نے عدالت سے بچی کی قبرکشائی کرنے کی درخواست کی تھی، جس پر عدالت نے اجازت دی تھی اور 19 اگست کو ماہرین اور عدالتی اہلکاروں کی موجودگی میں بچی کی قبرکشائی کی گئی۔
قبر کشائی کے بعد لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا، میڈیکل ٹیم میں ڈاکٹر عقیل قریشی، ڈاکٹر امان اللھ بھنگوار، ڈاکٹر ثمینہ سید، پروفیسر ڈاکٹر ذکیہ الدین احمد، ڈاکٹر گلزار علی، ڈاکٹر وقار، ڈاکٹر جاوید میمن شامل تھے۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر سلطان احمد، ڈاکٹر یاسمین جوکھیو بھی میڈیکل ٹیم کا حصہ تھیں۔
میت سے اجزا لینے اور پوسٹ مارٹم کا عمل مکمل کرنے کے بعد فاطمہ کی لاش کو دوبارہ دفن کردیا گیا
محکمہ صحت سندھ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے بھیجی گئی ٹیم کے دو اراکین بھی قبرکشائی کے وقت وہاں موجود رہے، میڈیکل ٹیم میں کراچی اور سکھر سےفرانزک ڈاکٹر شامل ہیں۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ میڈیکل ٹیم ان تمام معاملات سے وزیر اعلیٰ کو آگاہ کرے گی۔
اس موقع پررقت آمیز مناظر بھی دیکھنے میں آئے جب قبرکشائی کے موقع پر فاطمہ کا والد آنسو نہ روک سکے اور آبدیدہ ہوگئے۔
رانی پور حویلی میں فاطمہ کا قتل: پوسٹ مارٹم کے لیے ٹیم تشکیل
بچی کی میت سے حاصل کیے گئے نمونوں کی رپورٹ 10 سے 15 دن میں آنے کا امکان ہے، تاہم ابتدائی رپورٹ چند دن میں آنے کی امید ہے۔
دوسری جانب سندھ بھر میں فاطمہ فرڑیو کے بہیمانہ قتل پر مظاہرے جاری ہیں جب کہ سوشل میڈیا پر بھی جسٹس فار فاطمہ کا ٹرینڈ ٹاپ پر ہے اور دارالحکومت کراچی سمیت کشمور تک بچی کے قاتلوں کو سر عام پھانسی دینے کے لیے مظاہرے جاری ہیں۔