جان محمد مہر قتل کیس: جے آئی ٹی ٹیم کا جائے وقوع کا دورہ
شمالی سندھ کے سب سے بڑے شہر سکھر میں قتل کیے گئے صحافی جان محمد مہر کے قتل کی تفتیش کے لیے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے جائے وقوع کا دورہ کرنے سمیت مقتول صحافی کے اہل خانہ کے بیانات قلم بند کردیے۔
جان محمد مہر کو 13 اگست کو سکھر میں محمد بن قاسم پارک کے قریب مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
قتل کے دو دن بعد ان کے بھائی اکرم اللہ مہر کی مدعیت میں سی سیکشن تھانے میں ان کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دائر کیا گیا تھا اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 18 اگست تک مجموعی طور پر تین ملزمان کو گرفتار کرکے ان کا ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا۔
سندھ حکومت نے صحافیوں کے مطالبے پر 17 اگست کو جان محمد مہر کے قتل کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی، جس نے 19 اگست کو سکھر کا دورہ کرکے اپنی تفتیش کا آغاز کردیا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس تنویر عالم اوڈھو کی سربراہی میں قائم کی گئی ٹیم میں ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک ،ایس ایس پی خیرپور میر روحل خان کھوسو ،ایس ایس پی سی ٹی ڈی عبدالقدوس کلوڑ سمیت دیگر تفتیشی اداروں کے میجر کی سطح کے افسران شامل ہیں۔
کمیٹی کے ارکان نے 19 اگست کو جائے وقوع کا دورہ کیا، وہاں کرائم سین کا جائزہ بھی لیا، ٹیم کو جائے وقوع پر کیس میں اب تک ہونے والی پیش رفت پر انویسٹی گیشن افسر نے بریفنگ بھی دی۔
کمیٹی کے مقتول صحافی کے بڑے بھائی کرم اللہ مہر اور دیگر ورثا سے بھی سکھر میں ہی ملاقات کی اور ان کے بیانات بھی قلمبند کیے۔
علاوہ ازیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنسلسٹس (پی ایف یو جے) کے مرکزی رہنما لالہ اسد پٹھان کی سربراہی میں سکھر کے صحافیوں نے بھی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی تنویرعالم اوڈھو سے ملاقات کی اور انہیں صحافیوں کے موقف سے آگاہ کیا۔
بعد ازاں تنویر عالم اوڈھو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جان محمد مہر کے قتل کی تحقیقات کو صرف ذاتی دشمنی تک محدود نہیں رکھا جائے گا بلکہ اس کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کب تک مکمل ہوگی اس حوالے سے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے، کیوں کہ مذکورہ کیس ہائی پروفائل ہے اس لیے اس کی ہر پہلو سے تحقیقات کی جائے گی۔
تنویر عالم اوڈھو کا کہنا تھا کہ ٹیم نے پولیس کی جانب سے مقدمے کے حوالے سے تیار کردہ تمام پیپرزاور پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کو پڑھا ہے، تاہم ابھی کیمیکل ایگزامنیشن رپورٹ، فرانزک اور جیو فینسنگ رپورٹ آنا باقی ہیں جس میں دس دن لگ سکتے ہیں۔
تنویر عالم اوڈھو کا کہنا تھا پولیس کی کوشش ہے کہ کیس کی جلد سے جلد تفتیش آگے بڑھاکر اس کو منطقی انجام تک پہنچا کر ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
خیال رہے کہ جان محمد مہر کے کیس میں اب تک پولیس نے مجموعی طور پر 3 نامزد ملزمان کو گرفتار کیا ہے، مقدمےمیں 16 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔
قاتلوں کی گرفتاری کے لئے پولیس کی چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں، پولیس نے 18 اگست کو ملزم منور مہر کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد گرفتارملزمان کی تعداد 3 ہوگئی تھی۔
اب تک گرفتار کیے گئے ملزمان میں بخشل عرف بخشو، بابر مہر اور منور مہر شامل ہیں۔