فاطمہ کے ورثا پر صلح کے لیے دباؤ ڈالے جانے کا انکشاف

رانی پور کی حویلی میں مبینہ تشدد اور ریپ کے بعد قتل کی گئی کم سن فاطمہ فرڑیو کے ورثا نے انکشاف کیا ہے کہ ان پر صلح اور کیس سے الگ ہونے کا دباوٗ ڈالا جا رہا ہے۔

فاطمہ فرڑیو کے قتل کا واقعہ 15 اگست کو سامنے آیا تھا، پولیس نے 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

بعد ازاں 19 اگست کو بچی کی قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کے لیے اجزا لیے گئے تھے، میڈیکل بورڈ نے بچی کے ساتھ غیر فطری طریقے سے ریپ کیے جانے کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔

بچی کی بہیمانہ ہلاکت کے بعد ورثا کے پاس سیاسی و سماجی رہنمائوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما ڈاکٹر مہرین بھٹو بھی ان کے پاس پہنچیں، جن کے ساتھ بات کرتے ہوئے ورثا نے انکشاف کیا کہ ان پر صلح کے لیے دباوٗ ڈالا جا رہا ہے۔

بچی کے والدین سے تعزیت کرنےکے بعد مہرین بھٹو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ہدایات کی ہیں کہ ہر حال میں ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانا ہے، چاہے وہ کتنے ہی بااثر اور بڑے پیر کیوں نہ ہوں۔

 

مہرین بھٹو کا کہنا تھا کہ ملزمان عدالتوں مین قید ہیں، فاطمہ کے ورثا کو ان کی دھمکیوں سے نہیں ڈرنا چاہئیے، ملزمان کو ہر حال میں کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

پیپلز پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ بچی کے والدین نے ملزمان کی جانب سے صلح کے لیے دباوٗ ڈالے جانے کی شکایات کی گئیں لیکن انہیں دباوٗ میں نہیں آنا چاہیے، پورا سندھ ان کے ساتھ ہے، پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت ان کے ساتھ ہے۔

انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ فاطمہ فرڑیو کے قتل میں ملوث تمام بااثر ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ سندھ کے سماجی رہنما اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے رہنما پہلے ہی ان خدشات کا اظہار کرچکےتھے کہ فاطمہ کے ورثا پر صلح کے لیے دباوٗ ڈالا جائے گا، اس لیے حکومت خود اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے۔

دوسری جانب سندھ بھر میں فاطمہ کے بہیمانہ قتل کےخلاف مظاہرے جاری ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی جسٹس فار فاطمہ کے نام سے کئی دن سے ٹرینڈ ٹاپ پر ہے۔

 

رانی پور کی حویلی میں بچی فاطمہ کی ہلاکت نے دل دہلادیے

 

رانی پور میں قتل کی گئی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں لرزہ خیز انکشافات