سندھ ہیومن رائٹس کمیشن، نیشنل کمیشن آن ویمن، کمیشن آن چائلڈ رائٹس کا فاطمہ قتل کا نوٹس

انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بنائے خود مختار کمیشن سندھ ہیومن رائٹس کمیشن (ایس ایچ آر سی) بچوں کے لیے کام کرنے والے نیشنل کمیشن آن دی چائلڈ رائٹس (این سی آر سی) اور نیشنل اسٹیٹس کمیشن آن ویمن (این سی ایس ڈبلیو) نے رانی پور کی حویلی میں بہیمانہ انداز میں قتل کی گئی کم سن فاطمہ فرڑیو کے قتل کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) خیرپور روحیل کھوسو کو لیٹر لکھ کر معاملے کی مکمل ابتدائی تفتیشی رپورٹ 21 اگست تک طلب کرلی۔

https://twitter.com/SHRC_official/status/1692135769924882807/photo/1

سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے ایس ایس پی کو لکھے گئے خط میں بتایا گیا کہ کمیشن نے نوٹ کیا ہے کہ بچی کے قتل کے مقدمے میں اہم دفعات شامل نہیں کی گئیں، جیسا کہ بچوں سے جبری مشقت کروانا اور ان کی ٹریفکنگ وغیرہ۔

ساتھ ہی کمیشن نے دیگر پہلوئوں کی بھی نشاندہی کی اور ایس ایس پی سے معاملے کی تمام پہلوئوں سے ابتدائی تفتیش کرکے ابتدائی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی۔

ادھر نیشنل کمیشن اسٹیٹس آن ویمن (این سی ایس ڈبلیو) نے بھی فاطمہ فرڑیو کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو شیئر کرتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ ادارے مقتولہ سے انصاف کرکے غیر جانبدارانہ تحقیق کے ذریعے تمام معاملات کو سامنے لائیں گے۔

کمیشن نے تمام تحقیقاتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بروقت اور درست تفتیش کرکے فاطمہ کے اہل خانہ کو انصاف دلوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

دوسری جانب نیشنل کمیشن آن چائلڈ رائٹس نے بھی فاطمہ فرڑیو کے واقعے پر محکمہ صحت سندھ اور سندھ پولیس کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ ملزمان کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

فاطمہ فرڑیو کے قتل کا واقعہ 15 اگست کو سامنے آیا تھا، پولیس نے 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

بعد ازاں 19 اگست کو بچی کی قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کے لیے اجزا لیے گئے تھے، میڈیکل بورڈ نے بچی کے ساتھ غیر فطری طریقے سے ریپ کیے جانے کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔

ورثا نے بچی کو بغیر پوسٹ مارٹم کے دفنادیا تھا لیکن پولیس نے عدالت سے بچی کی قبرکشائی کرنے کی درخواست کی تھی، جس پر عدالت نے اجازت دی تھی اور 19 اگست کو ماہرین اور عدالتی اہلکاروں کی موجودگی میں بچی کی قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کے لیے اجزا لیے گئے تھے۔

رانی پور کی حویلی میں بچی فاطمہ کی ہلاکت نے دل دہلادیے

فاطمہ فرڑیو کو رانی پور کے پیر اسد شاہ کی حویلی میں مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جہاں وہ سسک سسک کر فوت ہوگئی تھیں اور بعد ازاں بچی کی تڑپ تڑپ کر مرنے کی ویڈیوز آنے پر پولیس نے کارروائی کی تھی۔

بچی کی والدہ کی مدعیت میں 16 اگست کو مقدمہ دائر کرنے کے بعد مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا تھا جب کہ مرکزی ملزمہ حنا شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت لے لی تھی۔

فاطمہ کو انصاف دو، سندھ کا شعور احتجاج پذیر

 

رانی پور میں قتل کی گئی فاطمہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں لرزہ خیز انکشافات