سندھ سمیت پاکستان سے افغانیوں کو زبردستی نہ نکالا جائے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ (یو این) کے ذیلی ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) نے پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ افغان مہاجرین کو زبردستی نہ نکالے۔
حکومت پاکستان نے تین اکتوبر کو ملک میں مقیم تمام غیر قانونی افغانیوں کو یکم نومبر تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، دوسری صورت میں ان کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا تھا۔
حکومت پاکستان کے بعد سندھ حکومت نے بھی غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو اپنے وطن جانے کا کہا تھا لیکن اب اقوام متحدہ اور آئی او ایم نے سندھ سمیت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان مہاجرین کو زبردستی واپس نہ بھیجیں۔
حکومت پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں 17 لاکھ غیر قانونی افغان باشندے مقیم ہیں جب کہ 13 لاکھ افغانی ایسے ہیں جنہیں حکومت پاکستان نے رہائش کے قانونی دستاویزات جاری رکھے ہیں، علاوہ ازیں 10 لاکھ افغانی باشندے اپنے ملک کے شناختی کارڈ کے ساتھ مقیم ہیں، یعنی مجموعی طور پر پاکستان میں 37 لاکھ افغانی موجود ہیں۔
جب فیصل رضا عابدی نے کہا تھا سندھ دوسرا فلسطین بنے گا، یہاں 4 کروڑ افغانی ہیں
سندھ اور پاکستان حکومت کی جانب سے افغانیوں کو نکالے جانے کے بعد پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے پاکستان سے اپیل کی ہےکہ وہ افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کو جبراً واپس نہ بھیجے جنہیں افغانستان میں اپنے تحفظ کے حوالے سے سنگین خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
دونوں اداروں نے یہ اپیل پاکستان کی جانب سے افغان شہریوں کو ان کے ملک واپس بھیجنے کے منصوبوں کا اعلان کیے جانے کے بعد کی ہے۔
اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کی افغانستان واپسی کسی دباؤ کے بغیر رضاکارانہ، محفوظ اور باوقار ہونی چاہیے اور تحفظ کے خواہاں لوگوں کی حفاظت یقینی بنانا ضروری ہے۔
کراچی میں 4 لاکھ غیر قانونی افغانی مقیم، صرف 1550 ڈی پورٹ ہوئے، اے آئی جی خادم رند