سندھ سے افغان مہاجرین کا انخلا شروع

حکومت پاکستان کی جانب سے افغانیوں کو واپس اپنے ملک جانے کی تنبیہ کیے جانے کے بعد سندھ سے بھی افغان مہاجرین کی واپسی شروع ہوگئی لیکن واپسی کا عمل انتہائی سست روی سے جاری ہے۔

حکومت سندھ اور پاکستان نے تمام غیر قانونی افغان مہاجرین کو یکم نومبر 2023 تک واپس اپنے ملک چلے جانے کی ہدایت کر رکھی ہے، اس کے بعد یہاں رہ جانے والے افغانیوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور ان کی جائیداد بھی ضبط کرلی جائے گی۔

ریاست پاکستان کے مطابق ملک بھر میں 17 لاکھ غیر قانونی افغان مہاجرین ہیں جب کہ مجموعی طور پر یہاں 37 لاکھ افغان مہاجرین بستے ہیں۔

غیر قانونی افغان مہاجرین کو سندھ بدر کرو، عوام احتجاج پذیر

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین براستہ بلوچستان واپس جانا شروع ہوگئے ہیں لیکن واپس جانے والوں کی انتہائی کم تعداد ہے۔

بعض خاندان بھی ٹرکوں کے ذریعے واپس اپنے ملک جا رہے ہیں لیکن 7 اور 8 اکتوبر تک بلوچستان کے چمن بارڈر پر صرف 30 ٹرک افغان مہاجرین کے پہنچے تھے، جن میں زیادہ سے زیادہ 300 افراد سوار تھے۔

اسی طرح سندھ سے واپس جانے والے افغانیوں کی تعداد بھی بہت کم ہے، یومیہ 30 سے 50 افغان مہاجرین مسافر بسوں سمیت دیگر ذرائع سے بلوچستان کے راستے واپس ہو رہے ہیں۔

جب فیصل رضا عابدی نے کہا تھا سندھ دوسرا فلسطین بنے گا، یہاں 4 کروڑ افغانی ہیں

علاوہ ازیں سندھ بھر میں اور خصوصی طور پر دارالحکومت کراچی میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانیوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

ایک روز قبل کراچی پولیس کے چیف خادم حسین رند نے بتایا تھا کہ دارالحکومت کراچی میں 4 لاکھ غیر قانونی افغانی موجود ہیں اور ایک ماہ کے اندر 1500 افغانیوں کو صوبہ بدر کیا جا چکا ہے۔

کراچی میں 4 لاکھ غیر قانونی افغانی مقیم، صرف 1550 ڈی پورٹ ہوئے، اے آئی جی خادم رند