غیر قانونی افغانیوں کو سندھ بدر کرنے سے قبل انہیں سکھر اور کراچی میں رکھنے کا فیصلہ
حکومت سندھ نے غیر قانونی افغان باشندوں کو سندھ بدری سے قبل ٹھہرانے کے لیے دارالحکومت کراچی اور سکھر میں ’رہائشی مراکز‘ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں نے غیر قانونی افغان مہاجرین کو یکم نومبر تک ملک سے نکلنے جانے کا الٹیمیٹم دے رکھا ہے، جس کے بعد ان کے خلاف کریک ڈائون کیا جائے گا۔
سندھ پولیس نے ابھی سے ہی غیر قانونی طور پر رہنے والے افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈائون شروع کر رکھا ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمد اقبال میمن کی زیر صدارت محکمہ داخلہ میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ہر صورت ملک بدر کیا جائے گا۔
پولیس کا کارنامہ: لاڑکانہ سے 13 اور سکھر ڈویژن سے 6 افغان باشندے گرفتار
اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اعلیٰ سطح کی کمیٹی کے ارکان میں انسپکٹر جنرل سندھ پولیس، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل پاکستان رینجرز ، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ، فائیو کور کے نمائندگان، انٹیلی جنس بیورو، نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے نمائندے، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی، ملٹری انٹیلی جنس (آئی بی) اور کمشنریٹ افغان مہاجرین اور دیگر شامل ہوں گے۔
اسی حوالے سے انگریزی اخبار ڈان نے بتایا کہ محکمہ داخلہ سندھ میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ سے غیر قانونی افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے وقت انہیں عارضی طور پر کراچی اور سکھر میں رکھا جائے گا تاکہ ان کی مکمل چھان بین کرکے ان کا ڈیٹا بھی لیا جا سکے۔
کومبنگ آپریشن کرکےغیر قانونی افغانیوں کو واپس بھیجا جائے، نگران وزیر اعلیٰ سندھ
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ غیر قانونی تارکین وطن کا ڈیٹا سندھ پولیس کی اسپیشل برانچ جمع کرے گی اور انٹیلی جنس ایجنسیاں اس عمل میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں گی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد تمام غیر ملکیوں کو افغانستان واپس روانہ کرنے کے لیے چمن بارڈر پر پہنچانے سے قبل ان کی چھان بین کی جائے گی۔