سندھ حکومت کی ماڑی جلبانی آپریشن کے مقتولوں کے ورثا کو فنڈز جاری کرنے کی منظوری

سندھ کابینا نے ماڑی جلبانی آپریشن میں قتل کیے گئے چار دیہاتیوں اور زخمیوں کو فنڈز دینے سمیت ہرمتاثرہ گھر کے ایک بچے کو مفت تعلیم دلوانے کی منظوری دے دی۔

صوبائی کابینا کا اجلاس نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس مقبول باقر کی زیر صدارت میں ہوا، جس میں نگران صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

کابینا نے 10 نومبر سے گندم 10 ہزار 500 روپے فی 100 کلوگرام کے حساب سے جاری کرنے کی منظوری بھی دی جب کہ کابینا نے صوبے سے غیر قانونی غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کے لیے اخراجات کی مد میں ساڑھے 4 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری بھی دی۔

صوبائی کابینا نے ضلع بینظیر آباد (نوابشاہ) کی تحصیل سکرنڈ کے گاؤں ماڑی جلبانی میں پولیس اور رینجرز کے آپریشن میں ہلاک ہونے والے 4 افراد کے لواحقین کے لیے فی کس 80 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے فی کس 20 لاکھ روپے دینے سمیت ہلاک ہونے والوں کے خاندان سے ایک بچے کو مفت تعلیم دینے کی منظوری بھی دی۔

سندھ حکومت نے ماڑی جلبانی آپریشن پرمعافی مانگ لی، مقتولین کے لیے امداد کا اعلان

اس سے قبل دو ہفتے پہلے سندھ حکومت نے ماڑی جلبانی آپریشن میں اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے مقتولین کے لواحقین سے معافی مانگتے ہوئے انہیں معاوضہ فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ماڑی جلبانی میں 28 ستمبر کو پولیس اور رینجرز کے آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 4 دیہاتی ہلاک جب کہ 6 زخمی ہوگئے تھے۔

ابتدائی طور پر پولیس، رینجرز اور نگران وزیر داخلہ ریٹائرڈ برگیڈیئر حارث نواز نے دعویٰ کیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے خودکش بمبار کی گرفتاری کے لیے آپریشن کیا تو دیہاتیوں نے ان پر حملہ کیا، جس کی جوابی کارروائی میں 4 دیہاتی ہلاک ہوئے۔

بعد ازاں ورثا نے لاشوں سمیت احتجاج کیا تھا، جس پر نگران وزیر اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے نوٹس لیتے ہوئے واقعے کا مقدمہ دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بعد ازاں پولیس نے زاہد علی جلبانی کی فریاد پر پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اور بدلے میں پولیس کی فریاد پر 250 دیہاتیوں کے خلاف بھی مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

واقعے کے بعد سندھ بھر میں سخت احتجاج کیا گیا، جس کے بعد حکومت نے تفتیش کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بھی بنائی، جس کی تاحال کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی لیکن دو دن قبل ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں ریاست کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تجویز دی گئی تھی کہ ریاست ذمہ داری قبول کرکے ورثا کا معاوضہ فراہم کرے۔

ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے بعد ہی صوبائی حکومت نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے مقتولین کے ورثا سے معافی مانگی تھی اور اب سندھ کابینا نے مقتولین کے لواحقین کو فنڈز جاری کرنے کی مںظوری دے دی۔