سندھ حکومت نے کارونجھر کی کٹائی کی اجازت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

IMG-20231119-WA0001

سندھ حکومت نے کارونجھر کو قومی ورثہ قرار دیے جانے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی، جس پر جلد سماعت ہونے کا امکان ہے۔

سندھ حکومت نے ایڈوکیٹ جنرل کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ عدالت سندھ ہائی کورٹ کے اکتوبر میں دیے گئے فیصلے کو کاالعدم قرار دیا جائے، جس میں عدالت نے کارونجھر کو قومی ورثہ قرار دیا تھا۔

حکومت کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت سمجھتی ہے کہ عدالتی فیصلے سے صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار متاثر ہوئے۔

سندھ ہائی کورٹ کا کارونجھر کو محفوظ بنانے کا حکم، کٹائی ہوئی تو سیکریٹری اور ڈی سی ذمہ دار ہوں گے: عدالت

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں تھر سے تعلق رکھنے والے وکیل ایڈووکیٹ شنکر لال میگھواڑ، سیکریٹری معدنیات و معدنیات، سیکریٹری ثقافت و سیاحت، ڈائریکٹر جنرل لائسنس اتھارٹی معدنیات اور مائنز ڈیپارٹمنٹ، ڈپٹی کمشنر تھرپارکر، ڈپٹی کمشنر تھرپارکر، ایس ایس پی تھرپارکر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر منرلز اینڈ مائنز، اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ ماحولیات، ڈپٹی ڈائریکٹر لائیو سٹاک مختارکار ننگرپارکر اور ایس ایچ او ننگرپارکر کو فریق بنایا گیا ہے۔

اس سے قبل نگران وزیر قانون عمر سومرو نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ صوبائی حکومت سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرکے کارونجھر سے متعلق اپنے حق میں فیصلے لے گی۔

سندھ حکومت کا ہر حال میں کارونجھر سے معدنیات نکالنے کا منصوبہ

انہوں نے کہا تھا کہ کارونجھر کے معاملے پر سندھ ہائی کورٹ کو غلط معلومات فراہم کی گئی اور حکومت عدالت میں جاکر اسے درست معلومات فراہم کرے گی۔

ان کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سے واضح احکامات لیے جائیں گے کہ کارونجھر کا کون سا علاقہ ثقافتی ورثہ ہے اور کون سا نہیں، اس کے بعد ہی تمام انتظامات کیے جائیں گے۔

عمر سومرو کا کہنا تھا کہ پورا کارونجھر ثقافتی ورثہ نہیں ہے اور اگر پورے کارونجھر کو ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا تو پھر وہاں سے معدنیات کیسے نکلیں گی اور حکومت کی آمدنی کیسے بڑھے گی؟

اس سے قبل 19 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ بینچ حیدرآباد نے کارونجھر کو قومی ورثہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت کو ہر طرح کی کٹائی سے روکتے ہوئے اسے محفوظ بنانے کا حکم دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ نے نگران سندھ حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ فوری طور پر تاریخی کارونجھر پہاڑ کو قومی ورثہ قرار دے کر اسے محفوظ بنانے کے انتظامات کرے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اگر کان کنی کی اجازت، یا کان کنی کی کوئی نجی سرگرمی پائی گئی تو متعلقہ محکمہ کے سیکریٹری اس کے ذمہ دار ہوں گے۔

عدالت نے ماہرین کی مدد سے ہر ’جین مندر‘ کو اس کی اصل شکل میں لانے اور ہر ایک پتھر کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔