مرک جان پیرزادو کا مقدمہ دائر نہ ہوسکا
مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی قومپرست کارکن مرک جان پیرزادو کی ہلاکت کو پانچ دن گزر جانے کے باوجود تاحال ان کے قتل یا خودکشی کا کوئی بھی مقدمہ دائر نہیں کیا گیا، نہ ہی قانونی کارروائی میں کوئی پیش رفت ہوسکی، پولیس تاحال ابتدائی تفتیش میں مصروف ہے۔
مرک جان پیرزادو نے مبینہ طور پر 14 اور 15 اکتوبر کی درمیانی شب حیدرآباد میں اپنی فلیٹ پر خودکشی کرلی تھی، تاہم ان کے اہل خانہ نے انہیں قتل کیے جانے کے خدشات ظاہر کیے تھے۔
خاتون قومپرست کارکن مرک جان پیرزادو کی گھر سے پھندہ لٹکی لاش برآمد
بعد ازاں سوشل میڈیا پر مرک جان پیرزادو کے رومانوی اسکینڈلز کی چہ مگوئیاں سامنے آئیں تو سیف علی جتوئی نامی نوجوان نے بھی وضاحتی ویڈیو بیان جاری کیا کہ ان کے قومپرست خاتون کارکن سے تعلقات تھے اور ان کی گرل فرینڈ نے خودکشی کرلی۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مرک جان پیرزادو جذباتی تھی، وہ کچھ عرصے سے ان سے تعلقات کی وجہ سے ملنے والے لوگوں کے طعنوں سے پریشان تھیں اور یہ کہ انہوں نے ان سے فون پر بات کرتے وقت ہی خودکشی کی لیکن ان کی خودکشی میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں، اگر ان پر جرم ثابت ہوجائےتو انہیں سرعام سنگسار کیا جائے۔
تاہم مرک جان پیرزادو کے واقعے کو پانچ دن گزر جانے کے باوجود پولیس نے مزید کوئی قانونی کارروائی نہیں کی، البتہ پولیس نے سیف علی جتوئی کی فون کا ریکارڈ حاصل کرکے تفتیش شروع کردی۔
پولیس نے ورثا کو بھی سیف علی جتوئی اور مرک جان پیرزادو کے درمیان ہونے والی بات چیت سے متعلق آگاہ کردیا اور ساتھ ہی بتایا کہ ابھی تفتیش جاری ہے۔
مرک جان پیرزادو نے خودکشی کی، اس سے تعلقات تھے، سیف جتوئی کا دعویٰ
دوسری جانب مرک جان پیرزادو کے پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں بھی قتل کا کوئی سبب نہیں بتایا گیا، رپورٹ کے مطابق مرک جان کی موت سانس گھٹنے کی وجہ سے ہوئی لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان کی سانس کس وجہ سے گھٹی؟
ادھر مرک جان پیرزادو کے والد اور چچا نے سیف علی جتوئی پر قتل کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ بھی دائرکرنے کا مطالبہ کردیا لیکن تاحال پولیس کی جانب سے قتل یا خودکشی کا مقدمہ دائر نہیں کیا گیا۔