بحریہ ٹاؤن کے پاس کتنی زمین ہے، کتنا قبضہ کیا گیا؟ تفتیش کے لیے سندھ حکومت کی کمیٹی قائم
سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں بحریہ ٹاؤن کو دی گئی زمین کا سروے کرنے کے لیے کمشنر کراچی کی سربراہی میں 10 رکنی کمیٹی قائم کردی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے سندھ حکومت کو حکم دیا تھا کہ جلد ہی بحریہ ٹاؤن کو دی گئی زمین کا سروے کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔
سماعت کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کو اندازوں کے مطابق زمین الاٹ کی گئی ہے جب کہ اسے مجموعی طور پر 16 ہزار ایکڑ زمین دی جانی ہے لیکن یہ انکشافات بھی سامنے آئے کہ بحریہ ٹاؤن کے زیر قبضہ زمین 2 لاکھ 31 ہزار ایکڑ ہے۔
بحریہ ٹاؤن کو سروے کے بغیر زمین دیے جانے کا انکشاف، سپریم کورٹ نے سروے رپورٹ طلب کرلی
اب سندھ حکومت نے سروے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی، اس ضمن میں محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن کی جانب سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
نوٹی فیکیشن کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے)، ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے)، ملیر اور جام شورو کے ڈپٹی کمشنرز، چیف کنزرویٹر فاریسٹ اینڈ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ، ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف، سروے آف پاکستان کا نمائندہ، ڈائریکٹر سروے اینڈ سیٹلمینٹ، بورڈ آف ریوینیو سندھ اور لینڈ یوٹیلائزیشن کا نمائندہ کمیٹی کے ممبران ہوں گے۔
مذکورہ کمیٹی یہ تعین کرے گی کہ بحریہ ٹاؤن کی ملکیت میں کتنی زمین ہےاور یہ بھی دیکھے گی کہ بحریہ ٹاؤن نے کتنی اصافی زمین پر قبضہ کیا ہے۔
نیشنل کھیر تھر پارک سے حب چوکی تک زمین بحریہ ٹاؤن کے زیر قبضہ ہونے کا انکشاف
کمشنر کراچی کی سربراہی میں قائم کمیٹی گوگل میپ ، نقشوں اور تصویروں کے ساتھ مکمل رپورٹ پیش کرے گی۔
اس کے علاوہ یہ کمیٹی بحریہ ٹاؤن کی جانب سے پرائیوٹ مالکان سے خریدی گئی زمین کے پہلوؤں کا بھی جائزہ لے گی اور 7 دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ کمیٹی اپنی رپورٹ میں زمین کی تصاویر اور گوگل میپ ٹائپوگرافک بھی جمع کروائے گی۔