بحریہ ٹاؤن کی جانب سے جمع کرائے گئے 65 میں سے 30 ارب سندھ حکومت کو دینے کا حکم
سپریم کورٹ نے سندھ کے دارالحکومت کراچی اور ضلع جامشورو کی حدود میں بنائے جانے والے شہر بحریہ ٹاؤن کی جانب سے عدالتی اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے 65 ارب روپے میں سے 30 ارب سندھ حکومت جب کہ باقی 35 ارب وفاقی حکومت کو دینے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکم دیا کہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی 65 ارب روپے کی رقم میں سے 35 ارب وفاق جب کہ 30 ارب سندھ حکومت کو دی جائے۔
حریہ ٹاون عمل درآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ’اکیس مارچ 2019 کا سپریم کورٹ کا فیصلہ بحریہ ٹاون کی رضامندی پر تھا اور بحریہ ٹاؤن نے سات سال میں 460 ارب روپے ادا کرنا تھے۔
عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ ’کئی سال تک جلد سماعت کی درخواست دائر نہ کرنا فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے لیے کیا گیا، بظاہر بحریہ ٹاؤن زیادہ زمین پر قابض ہے، بحریہ ٹاؤن نے ادائیگیاں نہیں روکیں بلکہ مزید زمین پر بھی قبضہ کیا۔‘
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ’ہماری رائے میں یہ متعلقہ افسران کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا، ہمیں توقع ہے ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جو قانونی ایکشن کی یقین دہانی کروائی اس پر عمل ہو گا۔
’لوگ زمین کا ایک ٹکڑا خریدنے کے لیے عمر بھر کی جمع پونجی لگاتے ہیں۔ سب خرچ کرنے کے بعد لوگ ڈویلپر کے رحم کرم پر ہوتے ہیں۔ توقع ہے تمام حکومتیں الاٹیز کو تحفط دینے کے لیے اقدامات کریں گی۔‘
سپریم کورٹ نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی کہا ہے کہ ’حکومتی سطح پر الاٹیز کا ریکارڈ نہ رکھے جانے پر لوگوں کو خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دور میں ریکارڈ محفوظ کرنے کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔
بحریہ ٹاؤن نے تین ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
خیال رہے کہ اس سے قبل 21 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کی طرف سے ان پر مقدمات ختم کرنے کے لیے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی تھی اور قومی احتساب بیورو کو ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے روک دیا تھا۔
عدالتی حکم کے مطابق بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ اس سال (یعنی 2019 میں) 27 اگست تک 25 ارب روپے ڈاؤن پیمنٹ کے طور پر جمع کروائے گی جبکہ ستمبر میں تقریبًا ڈھائی ارب روپے ماہانہ کے حساب سے جمع کروانے ہوں گے۔
’پہلے چار سال تک ڈھائی ارب روپے جمع کروانے کے بعد باقی تین سالوں کے دوران باقی ماندہ رقم چار فیصد مارک اپ کے ساتھ جمع کروانا ہو گی۔‘
عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا ہے کہ ’مسلسل دو اقساط کی عدام ادائیگی پر بحریہ ٹاؤن کراچی نادہندہ تصور کی جائے گی۔‘
سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ ’بحریہ ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ ان کے ملکیتی پارکس، سنیما اور دیگر اثاثوں کو عدالت کے پاس گروی رکھوائے گی۔‘
عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ’مکمل ادائیگی کے بعد زمین بحریہ ٹاؤن کے نام منتقل کردی جائے گی۔‘