بحریہ ٹاؤن نے تین ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
سندھ حکومت کی جانب سے کمشنر کراچی کی سربراہی میں قائم کی گئی سروے کمیٹی نے سپریم کورٹ میں اپنی رپورٹ جمع کرادی، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے تین ہزار 31 ایکڑ اضافی زمین پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے بحریہ ٹاؤن کو 16 ہزار 896 ایکڑ زمین دی تھی لیکن اس نے مجموعی طور پر 19 ہزار 931 ایکڑ زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔
بحریہ ٹاؤن کے پاس کتنی زمین ہے، کتنا قبضہ کیا گیا؟ تفتیش کے لیے سندھ حکومت کی کمیٹی قائم
رپورٹ کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے کراچی ڈویژن کے ضلع ملیر جب کہ حیدرآباد ڈویژن کے ضلع جامشورو کی تین ہزار 31 ایکڑ زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔
ویب سائٹ سما کے مطابق جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے ضلع ملیر کی 813 ایکڑ جب کہ جامشورو کی 2222 ایکڑ زمین پر قبضہ کر رکھا ہے۔
بحریہ ٹاؤن کو سروے کے بغیر زمین دیے جانے کا انکشاف، سپریم کورٹ نے سروے رپورٹ طلب کرلی
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بحریہ ٹاؤن کراچی نے جنگلات کے لیے مختص زمین پر بھی قبضہ کر رکھا ہے۔
عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ اسپارکو، سروے آف پاکستان اور محکمہ جنگلات کی مدد سے تیار کی گئی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر حکومت سندھ کو بحریہ ٹاؤن کے زیر قبضہ زمین کا سروے کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد سندھ حکومت نے کمشنر کراچی کی سربراہی میں سروے کمیٹی بنائی تھی۔
نیشنل کھیر تھر پارک سے حب چوکی تک زمین بحریہ ٹاؤن کے زیر قبضہ ہونے کا انکشاف