صوبے میں صرف 17 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے، سندھ حکومت کا دعویٰ

صوبے بھر میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت سرکاری عمارتوں میں کیمپس بنا کر بیٹھ چکے ہیں—فوٹو: سبط حسان، ٹوئٹر

صوبے میں بارشیں ختم ہونے کے بعد حکومت سندھ نے اپنے بیانات تبدیل کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے 27 اگست تک صرف 17 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے 23 اگست کو سکھر سے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس وقت تک صوبے کے ایک کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوکر بے گھر ہو چکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بارشوں سے سندھ بھر میں ایک کروڑ لوگ بے گھر، 90 فیصد فصلیں تباہ

اب وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے نئے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صوبے بھر میں صرف 17 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے ہیں، جس میں سے بھی 4 لاکھ سے زائد افراد کو حکومت نے ریلیف کیمپس میں منتقل کردیا۔

حیدرآباد میں پریس کانفرنس کے دوران شرجیل میمن نے بارشوں اور سیلاب کے نقصانات کے نئے اعداد و شمار بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سیلاب سے صوبے بھر میں صرف 6 لاکھ مکانات منہدم ہوئے ہیں جب کہ صرف 27 لاکھ ایکڑ پر مشتمل فصل تباہ ہوئی ہے۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ سیلاب سے تاحال صوبے بھر میں صرف 6 مساجد منہم ہوکر شہید ہوگئیں جب کہ 27 اگست تک سندھ بھر میں مختلف حادثات میں 341 افراد جاں بحق جب کہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہو چکے تھے۔

صوبائی وزیر نے دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت نے صوبائی ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی توسط سے صوبے بھر میں 27 اگست تک 1766 ریلیف کیمپس بھی قائم کیے تھے، جن میں 4 لاکھ 85 ہزار لوگوں کو پہنچایا گیا تھا۔

شرجیل انعام میمن نے دعویٰ کیا کہ پی ڈی ایم اے نے صوبے بھر میں 90 ہزار کے قریب خیمے، 30 ہزار سے زائد ترپال اور 35 ہزار سے زائد راشن بیگز تقسیم کیے ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے صوبے بھر میں  متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس لگانے کا دعویٰ بھی کیا، ساتھ ہی بتایا کہ حیدرآباد شہر کے 85 فیصد علاقوں سے پانی نکالا جا چکا ہے، تاہم 15 فیصد علاقوں میں تاحال پانی موجود ہے۔