سندھ میں دوران زچگی انتقال کرجانے والی خواتین کے پوسٹ مارٹم کرنے کا اغاز
سندھ حکومت نے انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے دوران زچگی انتقال کرجانے والی خواتین کے پوسٹ مارٹم کرنے کے پروگرام کا آغاز کردیا۔
سندھ بھر اور خصوصی طور پر دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں غیر تربیت یافتہ دائیوں کی مدد سے زچگی کی وجہ سے خواتین دوران زچگی انتقال کر جاتی ہیں لیکن اب حکومت نے ایسی اموات کا بھی پوسٹ مارٹم کرنے کا پروگرام شروع کردیا۔
سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے انڈیپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں پہلی بار زچگی کے دوران مرنے والی خواتین کا رجسٹریشن کے ساتھ پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے تاکہ مرنے کی وجوہات کا پتا لگایا اور سدباب کیا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ میں ماں کی اموات کی شرح کم کرنے کے لیے عالمی بینک کے تعاون سے ایک منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت سرکاری ڈسپینسریز کو اپ گریڈ کرکے وہاں لیبر روم بنائے جا رہے ہیں، جہاں تربیت یافتہ مڈوائفز مقرر کی جائیں گی تاکہ خواتین کی محفوظ زچگی کرائی جاسکے اور اس شرح کو کم کیا جاسکے۔
سندھ میں سوشل پروٹیکشن کے تحت ہر حاملہ خاتون کو 30 ہزار دینے کا منصوبہ
ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے مطابق پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ بھر میں زچگی کے لیے بہتر سہولیات نہ ہونے کے باعث گھر میں زچگی غیر تربیت یافتہ دائیوں سے کرانے کے باعث انفیکشن ہونے یا افشار خون کے باعث اموات ہوتی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماؤں اور نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح پورے پاکستان میں زیادہ ہے، مگر ماؤں کی اموات کی شرح سندھ میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہے۔