قتل سے قبل ڈاکٹر شاہنواز پر وحشیانہ تشدد کا انکشاف
ضلع میرپور خاص و عمر کوٹ کے درمیان پولیس کی تحویل میں مبینہ توہین مذہب کے الزام میں قتل کیے گئے ڈاکٹر شاہنواز کنبھر پر قتل سے قبل وحشیانہ تشدد کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
ڈاکٹر شاہنواز کو عمر کوٹ پولیس نے کراچی سے گرفتار کر کے ایس ایس پی عمر کوٹ کی ہدایت پر میرپورخاص منتقل کیا تھا۔
ڈاکٹر شاہنواز کو میرپورخاص میں پولیس کے حوالے کرنے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد 19 ستمبر 2024 کو سندھڑی میں قتل کیا تھا۔
ان پر مبینہ مذہب توہین کا الزام تھا۔
ڈاکٹر شاہنواز کو میرپورخاص پولیس نے تحویل میں لینے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد قتل کیا، آئی جی کمیٹی کی رپورٹ
ان کے قتل پر سندھ بھر میں شدید مظاہرے ہوئے، جس کے بعد سندھ حکومت نے ان کے قتل کی تفتیش کے لیے پولیس سمیت جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (کے آئی ٹی) بھی تشکیل دی۔
تفتیش میں یہ بات ثابت ہوئی کہ ڈاکٹر شاہنواز کو جھوٹے الزام میں پولیس تحویل میں قتل کیا گیا۔
بعد ازاں ڈاکٹر شاہنواز کی قبر کشائی کرکے پوسٹ مارٹم بھی کیا گیا۔
پوسٹ مارٹم کرنے والی ٹیم نے اب پولیس کو بتائے کہ ڈاکٹر شاہنواز کو قتل کرنے سے قبل بہیمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، بال، ناخن جلد جلی ہوئی تھی: ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ
ڈاکٹرز کے مطابق ڈاکٹر شاہنواز کی چار پسلیاں ان کے قتل سے قبل ٹوٹیں جب کہ جسم کے دیگر حصوں پر بھی قتل سے قبل کے تشدد کے نشانات پائے گئے۔
ڈاکٹر شاہنواز کو قتل کرنے والی پولیس ٹیم میں اس وقت کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) میرپور خاص، سینیئر سپرنٹینڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) عمرکوٹ اور دیگر پولیس افسران و اہلکار شامل ہیں، جن کے خلاف مقدمہ درج کیا جا چکا ہے، تاہم بڑے افسران کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔