سکھر جنوبی ایشیا کی کھجور کی سب سے بڑی مارکیٹ کا مرکز

دریائے سندھ کے کنارے آباد آ بادی کے لحاظ سندھ کے تيسرے بڑے شہر سکھر ميں ايشيا کی سب سے بڑی کھجور مارکيٹ قائم ہے، جہاں سالانہ کروڑوں ڈالرز کا کاروبار ہوتا ہے۔

سونے کے فصل کے ریجن کے طور پر مشہور اس علاقے میں ضلع سکھر اور خیرپور میں مجموعی طور پر 40 سے زائد اقسام کی کھجوریں ہوتی ہیں۔

مقامی تاجروں کے مطابق جڑواں شہر سکھر اور خیرپور میں مجموعی طور پر کھجور کے 2 کروڑ درخت ہیں جہاں سالانہ لگ بھگ ڈھائی لاکھ ٹن کھجور کی پیداوار ہوتی ہے۔

مقامی تاجروں اور ہاریوں کے مطابق دونوں شہروں میں تقریبًا 2 لاکھ ایکڑ اراضی پر کھجور کے باغات ہیں جن میں ڈیڑھ لاکھ ایکڑ خیرپور اور 50 ہزار ایکڑ ضلع سکھر میں موجود ہیں۔

ضلع خیرپور کے تین تعلقوں میں 80 فیصد جبکہ باقی تین تعلقوں میں 20 فیصد پیداوار ہوتی ہے۔ کھجور کے پھل کی کٹائی میں سب سے اہم کردار درخت پر چڑھنے والے اس مزدور کا ہوتا ہے، جسے ‘چاڑھو’ کہا جاتا ہے۔ وہ درخت پر چڑھ کر کھجوروں کی تیار فصل کو کاٹنے کا کام کرتا ہے۔

یہاں سے اربوں روپے مالیت کا چھوہارا اور کھجور ہر سال بیرونی ممالک کو برآمد کر کے بھاری زرِ مبادلہ حاصل ہوتا ہے۔

یہاں پیدا ہونے والی کھجوروں کی مختلف اقسام میں اصیل، کربلائی، کبڑا، خرما، مٹھڑی، ہوا والی، کاچھو والی، گھومڑا، گجرالی، نونی، میہوا والی سمیت دیگر اقسام شامل ہیں۔

ان میں 80 سے 90 فیصد کھجور سے چھوہارا بنایا جاتا ہے، جس میں سے بڑی مقدار دبئی سمیت دیگر ممالک برآمد کر دی جاتی ہے۔

خیرپور اور سکھر میں قائم دو کھجور منڈیوں کے سینکڑوں تاجر ہر سال لاکھوں بوریاں چھوہارے انڈیا، بنگلہ دیش، نیپال اور دیگر ممالک کو برآمد کر کے کثیر زرمبادلہ پاکستان لاتے ہیں۔

سکھر میں قائم آغا قادر داد کھجور منڈی پاکستان کی سب سے بڑی اور ایشیا کی چند بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے، جہاں مختلف اقسام کے چھوہارے تیار کیے جاتے ہیں لیکن وہاں چھوہاروں کی تیاری کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور مشینری کے استعمال کے بجائے انہیں غیر محفوظ روایتی طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے۔

تاہم رواں برس سندھ حکومت نے سکھر اور خیرپور کی کھجور منڈیوں کو جدید دور سے ہم آہنگ کرنے کے لیے مختلف منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے فنڈز بھی مختص کیے تھے۔