سندھ ہائی کورٹ کا سندھ بھر سے ایک ماہ میں سیلابی پانی نکالنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو سندھ بھر سے سیلاب اور بارشوں کا پانی ایک ماہ میں نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی رپورٹس میں سب کچھ ٹھیک ہے جبکہ سول ججز کی رپورٹ میں امدادی کاروائیاں کاغذی ہیں۔
سندھ میں سیلاب متاثرین کی بحالی کے حوالے سے سینئر وکیل ممتاز لاشاری کی دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ (این ڈی ایم اے) اور صوبائی ڈزاسٹر مینیجمنٹ (پی ڈی ایم ای) کے حکام کی بھی سرزنش کی۔
یہ بھی پڑھیں: ججز کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے کام پر نظر رکھنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ میں سندھ میں ایک ماہ بعد سردیوں کی آمد کے باوجود شہریوں اور دیہی علاقوں سے سیلابی پانی نہ نکالے جانے‘ متاثرین سیلاب کی مدد نہ کرنے‘ گلوبل وارننگ کے باوجود بارشوں اور سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات نہ کرنے کے خلاف سینئر وکیل ممتاز احمد لاشاری ودیگر
درخواستوں کی سماعت کے موقع پر عدالتی احکامات پر این ڈی ایم اے‘ پی ڈی ایم اے کے نمائندے‘ چیف سیکریٹری کے فوکل پرسن‘ ڈپٹی اٹارنی جنرل ‘ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ودیگر پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے سندھ میں سیلاب متاثرین کی بحالی میں ججز کا کردار ختم کردیا
سماعت کے دوران جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا کہ سول ججز کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے نے سندھ حکومت کو فنڈز جاری کئے لیکن ریلیف کا کام نہیں ہوا ہے ۔سول ججز کی رپورٹ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے سیلاب متاثرین کی رپورٹ کے برعکس ہے۔
این ڈی ایم اے کی رپورٹ بھی زمینی حقائق کے برعکس ہے ۔اس موقع پر پی ڈی ایم اے کے نمائندے نے کہا کہ ہم نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے بہترین انتظامات کئے گئے اس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ زمینی حقائق تیار کئے ہیں آپ نے کچھ نہیں کیا۔ پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے اور حکومت سندھ کی رپورٹ میں سب کچھ ٹھیک ہے لیکن ہمارے پاس سول ججز کی رپورٹس ہیں ‘آپ کی کاغذی کاروائی اور حقیقت میں تضاد ہے ۔