روہڑی میں سجادہ نشینی پر دو گروہ بیدل بیکس کے عرس پر لڑ پڑے

روہڑی میں ہفت زبان شاعر فقیر قادر بخش المعروف بیدل بیکس کے عرس کے موقع پر 2 گروہ آپس میں لڑ پڑے۔

فقیر قادر بخش بیدل بیکس کے 155ویں عرس کے افتتاح کے موقع پر سجادہ نشین ہونے کے دعویدار 2 گروہوں میں ہاتھا پائی ہوگئی۔

صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کے صاحبزادے سید کمیل حیدر شاہ افتتاح کے بغیر ہی روانہ ہوگئے۔

درگاہ بیدل بیکس پر ہونے والی کشیدگی پر دونوں گروہوں کے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ہفت زباں شاعر فقیر قادر بخش بیدل نے سکھر کے علاقے روہڑی میں آنکھ کھولی۔

ان کا دور 1814 عیسوی سے 1872عیسوی پر محیط ہے، 1230ہجری ، 1814 عیسوی میں فقیر محمد حسن کے گھر میں فقیر عبدالقادر عرف بیدل سائیں نے آنکھ کھولی، فقیر بیدل کا اسم مبارک عبدالقادر رکھا گیاآپ صوفی شاعر اور عالم تھے۔ آپ کا قیام روہڑی میں رہا۔ اپنے وقت کے ولی اور کامل بزرگ تھے۔

فقیر قادربخش بیدل نے دو شادیاں کیں، جن سے دو بیٹے اور ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ بڑے فرزند کا نام محمد محسن اور چھوٹے کا محمد فرید تھا، فرید تو بیدل سائیں کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تھے جبکہ محمد محسن ایک بلند پایہ بزرگ، کامل ولی اور صاحب دیوان شاعر گزرے ہیں۔

عبدالقادر بیدل بیکس سائیں کا کلام آفاقی و الہامی تھا جو سات زبانوں عربی، فارسی، اردو، سندھی، سرائیکی، پنجابی اور ہندی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ ان کے مجموعہ کلام کی 23کتابیں موجود ہیں۔

روحانی فیض حاصل کرنے کے لئےبیدل بیکس سیہون شہر میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مقبرے پر گئے، وہاں سے پیر جوگوٹھ ضلع خیرپور آئے، جہاں پیر صاحب پگارہ حضرت صبغت اللہ شاہ نے اپنے صاحبزادے پیر علی گوہر شاہ کے لئے ان کو اتالیق مقرر کیا۔

بیدل پیر صاحب کو مولانا رومی کی مثنوی کا درس دیتے تھے، اس کے پریالوئی ضلع خیرپور گئے جہاں پر مخدوم محمد اسماعیل کی درگاہ پر کچھ وقت قیام کیا، پھر واپس روہڑی آئے جہاں کپڑے اور دوسری چیزوں کی ایک دکان کھول کر بیٹھ گئے۔

وہیں سن 1289ھ ، 1872ء میں وفات پائی، ان کا مزار روہڑی ریلوے اسٹیشن کے قریب مرجع خلائق ہے۔