سندھ میں تین سال تک بچوں کو ماں کا دودھ لازمی پلانے کا قانون منظور
سندھ حکومت نے ملک کے دیگر صوبوں سے بازی لیتے ہوئے نوزائیدہ بچوں کے لیے زبردست قانون منظور کرلیا، جس کے بعد تمام مائیں تین سال تک اپنے بچے کو دودھ پلانے کی قانونی پابند ہوں گی۔
اس وقت سندھ سمیت دیگر صوبوں میں اگرچہ ایسا کوئی قانونی موجود نہیں، تاہم ملک بھر میں عام طور پر مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی دکھائی دیتی ہیں لیکن ماہرین صحت کے مطابق حالیہ چند سال کے دوران اس عمل میں کمی آئی ہے۔
سندھ کابینہ نے پانچ جون کو ہونے والے اجلاس میں سندھ پروٹیکٹشن اینڈ پروموشن آف بریسٹ فیڈنگ اینڈ ینگ چائلڈ نیوٹریشن ایکٹ 2023ء کی منظوری دے دی، جس کے بعد مذکورہ ایکٹ گورنر کے دستخط کے بعد نافذ العمل ہوجائے گا۔
بل کے تحت صوبے بھر کی تمام مائیں کم از کم تین سال تک اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کی قانونی طور پر پابند ہوں گی، اس قانون سے ایسے بچوں کو زیادہ فائدہ ملے گا جن کی مائیں اپنی صحت اور لائف اینڈ اسٹائل کی وجہ سے انہیں اپنا دودھ نہیں دیتیں۔
نئے قانون کے تحت 3سال تک بچے کو ماں کا دودھ پلانا ہوگا تاکہ بچہ صحت مند ہو اور اس کا قد چھوٹا قد نہ رہے۔
ماہرین صحت کے مطابق حالیہ چند سال میں سندھ بھر اور خصوصی طور پر شہروں میں مائوں کی جانب سے بچوں کو دودھ دینے کے عمل میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے، جس وجہ سے بچوں کی نشو و نما بہتر انداز میں نہیں ہو پا رہی۔
بچوں کو دودھ پلانے سے جہاں بچے صحت مند ہوتے ہیں، وہیں نئی مائوں کو بھی اس سے فائدہ ملتا ہے، ماہرین کے مطابق مائوں کی جانب سے بچوں کو دودھ پلانے سے بچے کی پیدائش کے بعد مائوں کو تیزی سے وزن میں کمی کرنے میں مدد کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق مائوں کی جانب سے بچوں کو دودھ پلانے کا عمل ان کی بچے دانی کو سکڑنے اور معمول کے سائز میں واپس آنے میں مدد فرایم کرتا ہے جب کہ یہ ماہواری کے نظام کو بہتر کرتے کے ساتھ ساتھ پیشاب کی نالی کے انفیکشن کو بھی کم کرتا ہے۔