سندھ بھر میں بارشوں سے تباہی، خوراک کی قلت، ایک لاکھ افراد بے گھر
لاڑکانہ بھی بارشوں سے شدید متاثر ہوا ہے—اسکرین شاٹ
صوبے بھر میں شدید بارشوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور ان سے اگست کے وسط تک صوبے کے 30 ہزار گھر تباہ ہوچکے تھے جب کہ اس سے دگنی تعداد میں گھروں کو جزوی نقصان پہنچا تھا اور ایک لاکھ افراد بے گھر ہو چکے تھے۔
محکمہ ریلیف کی جانب سے صوبائی حکومت کو جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں حالیہ بارشوں کے نقصانات کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں مگر جون کے اختتام سے اگست کے وسط تک صوبے کے ایک لاکھ افراد بے گھر ہو چکے تھے۔
رپورٹ کے مطابق تقریبا صوبے کے تمام اضلاع میں لوگ بے گھر ہوئے ہیں اور صوبے کے تمام خطوں میں گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور ہزاروں ایکڑ پر مشتمل فصل مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
صوبے بھر مین شدید اور مسلسل بارشوں کی وجہ سے تقریبا تمام شہروں میں برساتی پانی جمع ہے اور کئی علاقوں میں نچلی سطح کے سیلاب جیسی صورتحال ہے۔
کراچی کے علاوہ حیدرآباد ڈویژن سمیت نوابشاہ، سکھر، لاڑکانہ اور میرپورخاص ڈویژن میں گزشتہ ایک ہفتے سے شدید بارشیں جاری ہیں، جس وجہ سے وہاں معمولات زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے۔
مسلسل برساتوں کی وجہ سے دیہات اور زمین علاقوں میں نچلی سطح کے سیلاب کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے اور اگر بارشیں نہ رکیں تو صوبے میں بہت بڑے نقصان کا خدشہ ہے۔
صوبے میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد مکانات تباہ ہونے کی وجہ سے بے گھر ہوچکے ہیں جب کہ صوبائی حکومت نے 9 اضلاع کے 800 دیہات کو آفت زدہ قرار دے رکھا ہے اور صوبائی ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے امدادی کارروائیاں بھی تیز کردی ہیں، تاہم اس باوجود صوبے کے لاکھوں لوگ غذائی قلت سمیت صحت کی سہولیات سے محروم ہیں۔
صوبے میں مسلسل بارشوں کے پیش نظر سندھ بھر میں گیسٹرو، کالرا اور ہیضے کی بیماریاں بھی پھوٹ پڑی ہیں اور صوبے بھر میں اس سے 12 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 5 درجن سے زائد بچے اور کم عمر افراد اس سے زندگی کی بازی بھی ہار چکے ہیں۔
مسلسل بارشوں کی وجہ سے جہاں صوبے بھر میں نظام زندگی درہم برہم ہے، وہیں تاحال کاشت کار فصلیں کاشت نہیں کر پائے جب کہ روڈوں کی حالت بھی انتہائی خستہ ہوچکی ہے، جس وجہ سے بڑے روڈ حادثات کا ہونا بھی معمول بن چکا ہے۔
بارشوں کے باعث ہونے مختلف حادثات اور سیلاب میں بہ جانے سے اب تک کم از کم 200 افراد جاں بحق بھی ہوچکے ہیں۔