کراچی اور تھر کو چھوڑ کر سندھ کے تمام اضلاع آفت زدہ قرار

شدید بارشوں سے حیدرآباد بھی سخت متاثر ہوا، لطیف آباد کے علاقے میں پانی کو دیکھا جا سکتا ہے—فوٹو: اے پی پی 

سندھ حکومت نے کراچی ڈویژن کے تمام اضلاع سمیت ضلع تھرپارکر کو چھوڑ کر باقی تمام اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا۔ جس کے بعد تمام آفت زدہ قرار دیے گئے اضلاع میں امدادی کارروائیاں تیز کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے گئے۔

سندھ حکومت نے رواں ماہ اگست کے آٖغاز میں صرف 9 اضلاع کے 800 دیہات کو آفت زدہ قرار دیا تھا، تاہم 20 اگست کو صوبائی حکومت نے کراچی ڈویژن کے تمام اضلاع اور تھرپارکر کے علاوہ تمام صوبے کو آفت زدہ قرار دے دیا۔

سندھ ریلیف کمشنر کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کراچی ڈویژن کے ایک ضلع ملیر کی دو دیہات کو بھی آفت زدہ قرار دیا گیا ہے جب کہ تھر کے کسی بھی علاقے کو آفت زدہ قرار نہیں دیا گیا، تاہم ضلع عمرکوٹ کو بھی آفت زدہ اضلاع میں شامل کیا گیا ہے۔

 

 

نوٹی فکیشن کے مطابق مجموعی طور پر سندھ کے تمام اضلاع کے علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے، جس کے تحت اب وہاں کے تمام رہائشیوں کے ہر طرح کے ٹیکس معاف کیے جائیں گے جب کہ ان اضلاع کے افراد کو بینکوں کے قرض کی اقساط بھی دو سال تک معاف کردی جائیں گی، علاوہ ازیں ان اضلاع کے متاثرین کو امداد فراہم کرنے سمیت وہاں بحالی کے کاموں کو تیز کیا جائے گا۔

آفت زدہ قرار دیے گئے اضلاع میں حیدر آباد، نوابشاہ، سکھر، میر پور خاص، لاڑکانہ، شکار پور، نوشہرو فیروز،  ٹھٹہ، بدین، سجاول، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہ یار، جامشورو، مٹیاری،دادو، عمر کوٹ، سانگھڑ، خیرپور، گھوٹکی، کشمور، قمبر شہدادکوٹ اور جیکب آباد شامل ہیں جب کہ ملیر کی دو یونین کونسلز (یو سیز) کو بھی آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔

سندھ بھر میں رواں برس جون سے بارشیں شروع ہوئیں، تاہم 15 اگست کے بعد صوبے میں شدید اور تیز بارشیں ہوئیں، جس سے سندھ بھر میں سیلاب آگیا اور لاکھوں افراد متاثر ہوگئے۔

صوبائی ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق صوبے بھر میں 50 ہزار سے زائد گھر منہدم ہوگئے جب کہ 15 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں اور 5 لاکھ کے قریب لوگ مکمل طور پر بے گھر ہوگئے۔

بارشوں کے دوران گھر منہدم ہونے اور سیلابی ریلوں میں ڈوبنے سے بھی 250 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی غذائی قلت اور بیماریوں سے بھی اموات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔