فاطمہ فرڑو کے قتل میں ملوث ملزمان پر 24 نومبر کو فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان

IMG-20231108-WA0004

ضلع خیرپور کی تحصیل رانی پور کی پیروں کی حویلی میں تشدد اور مبینہ ریپ میں قتل کی گئی کم سن بچی فاطمہ فرڑو کے قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف رواں ماہ 24 فروری کو فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے اور انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو سکھر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

سندھی ٹی وی چینل ٹائم نیوز کے مطابق خیرپور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں فاطمہ فرڑو قتل کیس کی سماعت ہوئی، مرکزی ملزمان اسد شاہ، ان کی اہلیہ حنا شاہ اور سسر فیاض شاہ کو عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ پولیس نے بھی حتمی چالان پیش کردیا۔

فاطمہ قتل کیس: پیر فیاض شاہ رانی پور سے گرفتار

پولیس کی جانب سے حتمی چالان پیش کیے جانے کے بعد عدالت نے تینوں مرکزی ملزمان کو سکھر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دے دیا جب کہ ملزمان کے وکلا نے تصدیق کی کہ عدالت ان پر 24 نومبر کو فرد جرم عائد کرے گی۔

خیال رہے کہ کم سن فاطمہ کے قتل کا واقعہ 15 اگست کو سامنے آیا تھا، پولیس نے 16 اگست کو والدہ کی مدعیت میں مقدمہ دائر کرکے مرکزی ملزم پیر اسد شاہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا جو اس وقت عدالتی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔

فاطمہ قتل کیس: تین ہفتے گزر گئے، کوئی پیش رفت نہ ہوسکی

کم سن فاطمہ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 19 اگست کو ان کی قبرکشائی کرکے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، جس کی ابتدائی رپورٹ میں بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کے شواہد بھی ملے تھے۔

بعد ازاں پولیس نے ملزم اسد شاہ کے بھی ڈین این اے نمونے لیے تھے جب کہ رانی پور حویلی میں مقیم اور ملازمت کرنے والے دیگر مرد حضرات کے نمونے بھی لیے گئے تھے اور بچی کو ابتدائی علاج دینے والے ڈاکٹر اور کمپائوڈر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ملزم اسد شاہ کی اہلیہ حنا شاہ اور سسر فیاض شاہ کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا اور اب تمام ملزمان جیل میں ہیں، جن پر 24 فروری کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔

فاطمہ قتل کیس: پولیس نے ابتدائی چالان عدالت میں جمع کروادیا