سانحہ مچھر کالونی کے خلاف کراچی سمیت سندھ بھر میں مظاہرے

فوٹو: فیس بک

صوبائی دارالحکومت کراچی کے ضلع کیماڑی کی مچھر کالونی میں مشتعل افراد کی جانب سے ٹھٹہ اور نوشہروفیروز کے دو افراد کے بہیمانہ قتل کے خلاف سندھ بھر میں مظاہرے اور احتجاج شروع کردیے گئے، دوسری جانب پولیس نے بھی کارروائی کرتے ہوئے چالیس افراد کو گرفتار کرلیا۔

ٹھٹہ کے انجنیئر ایمن جاوید اور نوشہروفیروز کے اسحٰق پنہور کو مچھر کالونی میں مشتعل افراد نے تشدد کرکے 28 اکتوبر کو ہلاک کردیا تھا، پولیس کے مطابق انہیں اغوا کار سمجھ کر علاقہ مکینوں نے ہلاک کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ٹھٹہ اور نوشہروفیروز کے دو نوجوان ہجوم کے ہاتھوں ہلاک

دونوں افراد مچھر کالونی میں انٹینا چیک کرنے گئے تھے کہ ایک بچے سے راستہ معلوم کرنے پر لوگوں نے انہیں اغوا کار سمجھ کر ان پر حملہ کردیا۔

پولیس کے مطابق دونوں پر 500 سے 600 افراد نے حملہ کیا اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔

بعد ازاں مقتولین کے ورثا کی فریاد پر مقدمہ دائر کیا گیا تھا، جس میں 200 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے 29 اور 30 اکتوبر کو مچھر کالونی میں آپریشن کرتے ہوئے 40 افراد کو گرفتار بھی کرلیا تھا۔

سانحے کے خلاف نہ صرف دارالحکومت بلکہ کشمور سے لے کر بدین تک سندھ کے عوام نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے 29 اور 30 اکتوبر کو مظاہروں اور احتجاجوں کا سلسلہ جاری رکھا۔

کراچی میں پریس کلب کے سامنے مختلف سیاسی، سماجی تنظیموں اور زندگی کے مخِتلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی سربراہی میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے تمام قاتلوں کو گرفتار کرکے انہیں عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے جاوید کی شادی طے تھی، اسحٰق کے تین بچے ہیں

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ صوبائی دارالحکومت میں غیر قانونی اور غیر ملکی افراد کے ہاتھوں دھرتی کے مالکوں کے بہیمانہ قتل کا سلسلہ رکنا چاہیے اور حکومت غیر قانونی طور پر رہنے والے غیر ملکی اور خصوصی طور پر افغانی، بنگالی اور برمی لوگوں کو فوری طور پر ملک بدر کرے۔

پریس کلب کے علاوہ ماڑی پور روڈ پر بھی احتجاجی دھرنا دیا گیا، جس میں قومپرست رہنما ریاض چاںڈیو اور الاہی بخش بکک سمیت دیگر افراد نے شرکت کرتے ہوئے بلوچستان کو جانے والا روڈ بند کردیا، جس سے کچھ دیر تک ٹریفک معطل رہا۔

ماڑی پور روڈ پر احتجاج کرنے والے افراد نے پرامن مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ مچھر کالونی میں بڑے پیمانے پر آپریشن کرکے تمام ملزمان کو گرفتار کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور دونوں معصوم سندھیوں کو قتل پر اکسانے والے مسجد کے خطیب کو بھی گرفتار کرکے انہیں سزا دی جائے۔

علاوہ ازیں سندھ کے متعدد متحرک کارکنان مچھر کالونی کی اس جگہ بھی پہنچے، جہاں ایمن جاوید اور اسحٰق پنہور کو تشدد کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔

صوبائی دارالحکومت کے علاوہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی مچھر کالونی سانحے کے خلاف مظاہرے اور احتجاج کیے گئے اور سندھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کراچی سے فوری طور پر غیر ملکی افراد اور خصوصی طور افغانی، بنگالیوں اور برمیوں کو نکال کر سندھ کا امن بحال کروائے، دوسری صورت میں اب احتجاج شدید ہوتے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: مچھر کالونی میں تشدد سے 2 افراد کو ہلاک کرنے کے الزام میں 34 افراد گرفتار

سندھ بھر میں ہونے والے مظاہروں کو دیکھتے ہوئے سندھ پولیس نے مچھر کالونی میں آپریشن کرکے تشدد میں ملوث 40 افراد کو گرفتار کرلیا جب کہ مسجد کے خطیب کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کیے جانے کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔

مسجد کے خطیب کی رہائی پر بھی سندھ بھر میں احتجاج کیا گیا اور لوگوں کو تشدد اور قتل کرنے پر اکسانے والے مولوی کو گرفتار کرکے انہیں سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔