سانحہ مچھر کالونی کے شہیدوں کے ورثا کو فی کس 50 لاکھ دینے کا اعلان

فائل فوٹو: فیس بک

سندھ حکومت کا صوبائی دارالحکومت کراچی کے ضلع کیماڑی کے علاقے مچھر کالونی میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے ٹھٹہ کے انجنیئر ایمن جاوید اور نوشہروفیروز کے ڈرائیور اسحٰق مہر کے ورثا کو پچاس پچاس لاکھ روپے دینے کا اعلان۔

ٹھٹہ کے انجنیئر ایمن جاوید اور نوشہروفیروز کے اسحٰق مہر کو مچھر کالونی میں مشتعل افراد نے تشدد کرکے 28 اکتوبر کو ہلاک کردیا تھا، پولیس کے مطابق انہیں اغوا کار سمجھ کر علاقہ مکینوں نے ہلاک کیا۔

دونوں افراد مچھر کالونی میں انٹینا چیک کرنے گئے تھے کہ ایک بچے سے راستہ معلوم کرنے پر لوگوں نے انہیں اغوا کار سمجھ کر ان پر حملہ کردیا۔

 

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ٹھٹہ اور نوشہروفیروز کے دو نوجوان ہجوم کے ہاتھوں ہلاک

 

پولیس کے مطابق دونوں پر 500 سے 600 افراد نے حملہ کیا اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔

بعد ازاں مقتولین کے ورثا کی فریاد پر مقدمہ دائر کیا گیا تھا، جس میں 200 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے 29 اور 30 اکتوبر کو مچھر کالونی میں آپریشن کرتے ہوئے 40 افراد کو گرفتار بھی کرلیا تھا، جس میں سے بعض کو پولیس نے بعد ازاں رہا کردیا تھا۔

مچھر کالونی سانحے پر سندھ کابینا کے اہم اجلاس کو پولیس کی جانب سے آگاہی دی گئی اور دوران کابینہ نے دونوں مقتولین کے لواحقین کو پچاس پچاس لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔

سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں انہیں گزشتہ ہفتے ہونے والے واقعے پر بریفنگ دی گئی۔

 

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے جاوید کی شادی طے تھی، اسحٰق کے تین بچے ہیں

 

 انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) غلام نبی میمن نے آج اجلاس کو بتایا کہ جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت ٹھٹھہ کے رہائشی ایمن جاوید اور نوشہرہ فیروز کے اسحٰق مہر کے نام سے ہوئی ہے۔

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ یہ لوگ مچھر کالونی میں موبائل فون ٹاور کے اینٹینا اور سگنل کا معائنہ کرنے جا رہے تھے لیکن رہائشیوں نے انہیں اغواکار سمجھ کر قتل کر دیا۔

انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ اس کیس میں اب تک 15 مشتبہ افراد کو شناخت کرکے گرفتار کیا جاچکا ہے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی عرفان علی بلوچ نے ہفتے کو ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ واقعے کے مقدمے میں 15 ملزمان اور 200 سے زائد نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

 

یہ بھی پڑھیں: مچھر کالونی میں تشدد سے 2 افراد کو ہلاک کرنے کے الزام میں 34 افراد گرفتار

 

آج کے اجلاس میں بتایا گیا کہ ان 15 کے علاوہ متعدد دیگر افراد کو بھی انسدادِ دہشت گردی کے تحت قتل کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔

سندھ پولیس کے سربراہ نے اجلاس کو بتایا کہ اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

آئی جی کی بریفنگ کے بعد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس قسم کے واقعات کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا، قاتلوں کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا، مچھر کالونی کا واقعہ اور ہجوم کے ہاتھوں دیگر انفرادی لوگوں کا قتل عوام پر پولیس کے اعتماد کے حوالے سے سوالیہ نشان ہے۔