سانحہ مچھر کالونی کے 18 ملزمان کی ریمانڈ میں توسیع

فائل فوٹو: فیس بک

صوبائی دارالحکومت کراچی کے ضلع کیماڑی کی مچھر کالونی میں دو ٹیلی کام ملازمین کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے 18 ملزمان کو عدالت نے مزید ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت(اے ٹی سی) نے مچھر کالونی میں ٹھٹہ کے نوجوان ایمن جاوید اور نوشہروفیروز کے اسحٰق مہر کے قتل کے الزام میں عدالت میں پیش کیے گئے تمام 18 ہی ملزمان کی 14 نومبر تک ریمانڈ میں توسیع کی۔

اس سے قبل عدالت نے تمام ملزمان کو 7 نومبر تک پولیس کے حوالے کیا تھا، پولیس نے مجموعی طور پر صرف 18 ملزمان کو باضابطہ طور پر گرفتار کرکے انہیں عدالت میں پیش کیا ہے، تاہم واقعے میں ملوث دیگر افراد کو بھی تحویل میں لیا جا چکا ہے۔

پولیس کے مطابق مجموعی طور پر گرفتار اور تحویل میں لیے گئے ملزمان کو تعداد 33 ہے جب کہ مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے نہ صرف شہر بلکہ شہر سے باہر بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں، امکان ہے کہ ملزمان شہر سے فرار ہو چکے ہیں۔

سانحہ مچھر کالونی: مزید 15 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

دوران سماعت تفتیشی افسر نے پیشرفت رپورٹ عدالت میں پیش کی اور مزید ملزمان کی گرفتاری، ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا بھی کی۔

عدالت نے جسمانی ریمانڈ میں سات دن کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو 14 نومبر تک پولیس تحویل میں دیتے ہوئے انہیں 15 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔

گرفتار ملزمان میں محمد رفیق، عمران خان، محمد یوسف، عبدالمناف، صدیق، عبداللہ، محمد شیراز، زین العابدین، جاوید، ربیع الاسلام، عطا اللہ عرف اختر حسین، علی حسین، محمد حسن اور اعجاز سمیت دیگر شامل ہیں۔

مچھر کالونی کے علاقہ مکینیوں نے ٹھٹہ کے انجنیئر ایمن جاوید اور نوشہروفیروز کے اسحٰق مہر کو 28 اکتوبر کو تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا، پولیس کے مطابق انہیں اغوا کار سمجھ کر علاقہ مکینوں نے ہلاک کیا۔

پولیس نے سانحہ مچھر کالونی کی رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردی

دونوں افراد مچھر کالونی میں انٹینا چیک کرنے گئے تھے کہ ایک بچے سے راستہ معلوم کرنے پر لوگوں نے انہیں اغوا کار سمجھ کر ان پر حملہ کردیا تھا۔

پولیس کے مطابق دونوں پر 500 سے 600 افراد نے حملہ کیا اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔

بعد ازاں مقتولین کے ورثا کی فریاد پر مقدمہ دائر کیا گیا تھا، جس میں 200 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے 29 اور 30 اکتوبر کو مچھر کالونی میں آپریشن کرتے ہوئے 40 افراد کو گرفتار بھی کرلیا تھا، جس میں سے بعض کو پولیس نے بعد ازاں رہا کردیا تھا۔

مقتول محمد اسحٰق کے چچا محمد یعقوب کی شکایت پر ڈاکس پولیس اسٹیشن میں 200 سے 250 افراد کے خلاف مقدمہ درجہ کیا گیا ہے۔

سانحہ مچھر کالونی کے 34 کے بجائے 11 ملزمان گرفتار کیے جانے کا انکشاف

مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 (قتل)، دفعہ 147 (فساد کی سزا)، دفعہ 148 (فساد، مہلک ہتھیاروں سے لیس)، دفعہ 149 (ایک ہی جرم کے لیے غیر قانونی طور پر جمع ہر شخص قصوروار)، دفعہ 427 (شرارت جس سے 50 روپے کا نقصان ہونا)، دفعہ 435 (شرارت کرکے 100 روپے کے نقصان پہنچانے کے ارادے سے آگ لگانا)، دفعہ 34 (مشترکہ ارادہ)، اس کے ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 (دہشت گردی کرنے کی سزا) شامل کی گئی ہیں۔


سانحہ مچھر کالونی کی تمام خبریں یہاں پڑھیں